ریاض(پی این آئی) سعودی عرب کے موجودہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دور میں خواتین کو بہت زیادہ حقوق دیئے جا رہے ہیں۔ انہیں ملازمتوں میں بھی بڑا حصہ دینے کے ساتھ ساتھ سماجی خود مختاری بھی دی جا رہی ہے۔ اس معاملے میں سعودیہ کا بزرگ طبقہ ان کی پالیسیوں کو تنقید کی نگاہ سے دیکھتا ہے تاہم اپنی اعتدال پسند پالیسیوں کی وجہ سے ولی عہد نوجوان نسل میں بہت زیادہ مقبول ہو رہے ہیں۔سعودی عرب میں شیشہ پینے کا رواج اب صرف مردوں تک محدود نہیں رہا بلکہ نوجوان لڑکیوں کی بھی ایک بڑی گنتی بھی شیشہ نوشی کی رسیا ہو گئی ہے۔ اسی وجہ سے اب ریاض اورجدہ کے قہوہ خانوں میں خواتین کے لیے بھی الگ شیشہ کارنر مقرر کیے جا رہے ہیں۔ اُردو نیوز کے مطابق مشرقی ریاض میں کئی قہوہ خانوں میں شیشہ پینے والی خواتین کی تعداد نوجوانوں کے مقابلے میں بڑھ گئی ہے۔قہوہ خانوں کے مالکان نے یہ دیکھ کر کہ خواتین، لڑکیاں اور فیملی والے زیادہ تعداد میں آنے لگے ہیں۔ قہوہ خانے کے ایک کارکن نے بتایا کہ وبا سے قبل جتنی تعداد میں لوگ آتے تھے اب ویسا نہیں ہے سبب یہ بھی ہے کہ شیشے کے نرخ دگنے ہوچکے ہیں۔ وائرس سے بچاوٴ کے لیے شیشہ کی لیڈ پلاسٹک کی استعمال ہورہی ہے۔ یہ صرف ایک بار استعمال ہوتی ہے اس کے بعد اسے پھینک دیا جاتا ہے۔بعض گاہک حفظان صحت کے خیال سے شیشے کی لیڈ اپنے ہمراہ لاتے ہیں۔ پہلے جو شیشہ 35 تا 40 ریال میں دستیاب تھا۔ اب اس کے نرخ 60 ریال ہوچکے ہیں۔ بعض ایسے بھی ہیں جن کی قیمت 95 ریال بھی ہے۔ قہوہ خانے آنے والے ایک نوجوان نے بتایا کہ یہاں آنے کا سب سے بڑا محرک یہ ہوتا تھا کہ دوست احباب مل کر گپ شپ کرتے تھے مگر اب صورتحال تبدیل ہوچکی ہے۔ اس لیے اب قہوہ خانے پہلے کی طرح پرکشش نہیں رہے۔ آج کل نوجوانوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ قہوہ خانے آرہی ہیں۔ نرخ زیادہ ہیں اوربلدیہ کے انسپکٹرز بھی تفتیشی کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔ اس کی وجہ سے نوجوان کم آرہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں