اسرائیل (پی این آئی) اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت کا دور ختم ہونے کے قریب آ گیا۔دائیں بازو رہنما نفتالی بینیٹ نے اپنی حمایت اپوزیشن لیڈر کے حق میں کر دی۔ اسرائیل میں دائیں بازو کی انتہائی سخت گیر یمینیا پارٹی اور اعتدال پسند جماعت یش ایتید نے 30 مئی اتوار کے روز اس بات کی تصدیق کی کہ دونوں ایک مخلوط حکومت کے قیام کی جد و جہد کر رہی ہیں۔اگر یہ دونوں جماعتیں اس کوشش میں کامیاب ہوتی ہیں تو سن 2009 کے بعد پہلی بار وہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کی دائیں بازو کی سخت گیر قوم پرست جماعت لیکود پارٹی اقتدار سے بے دخل ہو جائے گی۔اس کے بعد آئندہ گھنٹوں میں نیتن یاہو کی حکومت کے خاتمے کا امکان ہے۔اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی حکومت کے خاتمے کو ملکی سالمیت کے لیے بڑا خطرہ قرار دے دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میری حکومت کے خاتمے کے لیے حکومتی اتحاد بننے جا رہا ہے لیکن اگر ایسا ہو جاتا ہے تو ملکی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔اس سے قبل نفتلالی بینیٹ نے کہا تھا کہ اسرائیل پر سب سے طویل عرصے تک حکومت کرنے والے نیتن یاہو کی حکومت کے خاتمے کے لیے وہ ایک خفیہ حکومتی اتحاد کا حصہ بننے جا رہے ہیں۔اس پر ردعل دیتے ہوئے نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا کہ ایسا اتحاد بننے سے ملکی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔اتوار کے روز پریس کانفرنس کے دوران نیفتالی بینٹ نے متنوع کابینہ پر زور دیا اور انہوں اسرائیل میں بسے عرب فلسطینیوں کے تئیں پالیسیوں یا پھر اسرائیل فلسطین تنازعے پر اختلافات کا بھی ذکر نہیں کیا۔ تاہم انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ حکومت فلسطین کے مقبوضہ علاقوں سے بھی نہیں نکلے گی۔ اسرائیل میں گزشتہ دو برس کے دوران چار عام انتخابات میں کسی بھی ایک جماعت کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی۔گزشتہ 23 مارچ کو ہونے والے انتخابات میں بھی صورت حال کچھ ایسی ہی تھی جس کے بعد نیتن یاہو نے حکومت سازی کی بڑی کوششیں کیں۔ یہاں تک کہ انہوں نے ایک چھوٹی اسلام پسند عرب جماعت سے بھی بات چیت کی تاہم حکومت بنانے میں نا کام رہے تھے۔ اس کے بعد اسرائیلی صدر نے حزب اختلاف کی جماعت یش ایتید پارٹی کے رہنما یائر لیپید کو حکومت سازی کی دعوت دی تھی۔ یہ جماعت سیکولر اور متوسط درجے کے ووٹرز میں کافی مقبول ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں