اسرائیل کے ساتھ تجارت، روابط اور حمایت کو قابل سزا جرم قرار دے دیا، پہلا اسلامی ملک جو اسرائیل مخالفت میں پوری اسلامی دنیا پر بازی لے گیا

کویت سٹی (پی این آئی) کویت نے اسرائیل کے ساتھ تجارت، روابط اور حمایت کو قابل سزا جرم قرار دے دیا، اسرائیل کے ساتھ تجارت کرنے والوں کو 3 سال تک سزا ہو ‏گی، اسرائیل سے براہ راست یا بالواسطہ رابطوں پر بھی پابندی عائدکر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق کویت نے اسرائیل کے ساتھ تجارت، روابط اور حمایت کو قابل سزا جرم قرار دے دیا۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق خلیجی ریاست کی پارلیمنٹ نے اسرائیل کے ساتھ کسی بھی ‏قسم سے تجارتی و معاشی روابط پر سزا کا قانون منظور کر لیا ہے۔مسودہ قانون کے تحت اسرائیل کے ساتھ تجارت کرنے والوں کو ایک سال سے تین سال تک سزا ہو ‏گی۔ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی براہ راست یا بالواسطہ رابطوں پر بھی پابندی عائد ہو گی۔قانون کے تحت اسرائیل میں مقیم کسی کویتی یا غیر ملکی کے مملکت میں سفر پر بھی پابندی ‏عائد ہو گی جب کہ کسی بھی قسم کے ہمدرددانہ جذبات اور حمایت بھی جرم قرار دیا جائے گا۔یہ بل گزشتہ ہفتے پانچ ارکان اسمبلی کی جانب سے جمع کروایا گیا تھا جسے بحث کے بعد منظور‏کر لیا گیا۔گزشتہ دنوں کویت میں ہزاروں افراد نے غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے خلاف احتجاج کیا ‏تھا جس میں اسرائیلی پرچم کو نذرآتش کر کے تعلقات پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ گزشتہ سے پیوستہ روز اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف پاکستان کی قرارداد منظور ہوئی۔اقوام متحدہ نے غزہ جنگ میں جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے اسرائیل کے خلاف پاکستان کی قرارداد منظور کی۔جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا اجلاس ہوا جس میں غزہ کے علاقے میں اسرائیلی بمباری کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم سے متعلق عالمی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کرنے کی قرارداد کو منظور کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں آزادانہ تحقیقاتی کمیشن کے قیام کی قرارداد اسلامی ممالک کی تنظیم کے توسط سے پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی تھی جس کے حق میں 24 ووٹ دیئے گئے اور مخالفت میں 9 ووٹ آئے۔جبکہ بھارت سمیت دیگر 14 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ۔اسلامی تعاون تنظیم کے ایما پرپیش کی گئی قرارداد میں انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقے بشمول مشرقی بیت المقدس اور اسرائیل کے لیے فوری طور پر ایک خود مختار اور بین الاقوامی کمیشن آف انکوائری قائم کرے. قرارداد کے مسودے میں کہا گیا کہ انکوائری کمیشن بین اقوامی قانون کے حوالے سے تمام مبینہ خلاف ورزیوں اور بدسلوکی کے واقعات کی تحقیقات کرے جس نے تازہ تشدد کو ہوا دی غزہ میں وزارت صحت کے مطابق جنگ بندی سے پہلے جمعہ کے روزاسرائیلی فضائی حملوں اور غزہ پر گولہ باری کے نتیجے میں 253 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں66 بچے بھی شامل ہیں. 10 مئی کو شروع ہونے کے بعد 11 دن تک جاری رہنے والی اس لڑائی میں 1900 لوگ زخمی ہوئے دوسری جانب غزہ سے کیے گئے راکٹ اور دوسرے حملوں میں12 ہلاکتیں ہوئیں جن میں ایک بچہ، ایک عرب اسرائیلی لڑکا ،ایک اسرائیلی فوجی،ایک بھارتی شہری اور تھائی لینڈ کے دو کارکن شامل ہیں حملوں میں اسرائیل میں تقریباً 357 افراد زخمی ہوئے. پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کے مسودے کا دائرہ تازہ ترین لڑائی سے کہیں زیادہ وسیع ہے قرارداد میں زور دیا گیا ہے کہ باربار پھیلنے والی کشیدگی اور عدم استحکام بشول منظم امتیازی سلوک اور گروپ کی شناخت بنیاد پر جبر کی پس پردہ بنیادی وجوہات تلاش کی جائیں‘مسودہ قرارداد کے مطابق تحقیقات کی توجہ حقائق سامنے لانے سمیت شواہد اورایسا دوسرا مواد اکٹھا کرنے پر مرکوز ہونی چاہیے جنہیں قانونی کارروائی میں استمال کیا جا سکے اور جہاں تک ممکن ہوخلاف ورزیوں اور بدسلوکی کے مرتکب افراد کو شناخت کیا جائے تاکہ ان کا محاسبہ کیا جا سکے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں