ویتنام میں ہوا میں تیزی سے پھیلنے والی کورونا وائرس کی نئی قسم دریافت

ہنوئی،ریاض (این این آئی)ویت نام میں بھارت اور برطانیہ میں پھیلنے والے کروناوائرس کی شکلوں سے مل کر ایک نئی ہائبرڈ شکل کی تشخیص ہوئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ویت نامی وزیرصحت گیون تھنہ لانگ نے بتایا کہ کووِڈ19کی یہ نئی شکل ہوا کے ذریعے تیزی سے پھیلتی ہے۔ویت نام گذشتہ ایک سال کے دوران میں چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس پر قابوپانے میں بڑی حد تک کامیاب رہا ہے لیکن اب اس کو کروناوائرس کی نئی قسم کا سامنا ہے اور یہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔اپریل کے بعد سے ویت نام کے 63 میں سے 31 شہروں میں ابتک قریبا 3600 افراد کووِڈ19کی اس نئی ہائبرڈ شکل سے متاثر ہوچکے ہیں۔یہ تعداد ملک میں اب تک تشخیص شدہ کل کیسوں کا نصف سے زیادہ ہے۔وزیرصحت نے بتایا کہ نئے تشخیص شدہ کیسوں کے جین کی جانچ کے بعد ہمیں ایک نئی شکل کا پتا چلا ہے اوریہ بھارت اور برطانیہ میں پھیلنے والے وائرس کا آمیزہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ویت نام کووِڈ19کی اس نئی شکل کے بارے میں بہت جلد دنیا کومطلع کرے گا۔دوسری جانب سعودی عرب نے بھارت کو انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت کرونا وبا سے نمٹنے کے لیے آکسیجن اور دیگر طبی سامان کی بڑی مقدار فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلے میں سعودی حکومت بھارت کو آکسیجن کے 3 کینیٹروں سمیت طبی سامان کے 100 کنٹینر بھارت بھیجے جائیں گے۔ آکسیجن کے 3 کنیٹیر بھارت کو روانہ کردیے گئے ہیں۔ جو 6 جون تک بھارتی بندرگاہوں تک پہنچ جائیں گے۔ ایک کنٹینر میں 60 ٹن آکسیجن پر مشتمل ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق آنے والے ہفتوں کے دوران سعودی عرب سے انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت بھارت کو 100 کنٹینر طبی سامان اور وبا سے لڑنے کے لیے ضروری اشیا بھیجی جائیںگی۔ اس امدادی مشن کا مقصد دوست ممالک کو وبا سے لڑںے میں مدد فراہم کرنا ہے۔درایں اثنا بھارتی وزیر پٹرولیم درمھندر برادان نے اپنے ٹویٹراکائونٹ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں سعودی حکومت کی طرف سے طبی امداد کی فراہمی پر الریاض کا شکریہ ادا کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ مہلک کرونا وبا سے نمٹنے میں مدد کے حوالے سے سعودی عرب کی طرف سے امداد الریاض کی بھارت کے لیے مخلصانہ سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت سعودی عرب کی طرف سے فراہم کی جانے والی امداد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ اس امداد کے نتیجے میں دونوں دوست ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں