وہ اسلامی ملک جس نے فلسطینیوں کیلئے اپنے خزانے کھول دیئے

دوحہ (پی این آئی) فلسطین اور اسرائیل کے درمیان بظاہر تو جنگ بندی ہو چکی مگر لگتا یہی ہے کہ راکھ کے اندر ابھی بھی آگ سلگ رہی ہے جوکسی بھی وقت بھانبھڑ مچا سکتی ہے۔ دنیا بھر کے ممالک نے اسرائیل کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر متنبہ کیا تھااور خاص طور پر روس اور امریکہ کے سخت ریمارکس کے بعد اسرائیل سیز فائر پر مجبور ہوا تھا تاہم اس سیز فائر کے اتنے دنوں بعد قطر کو بھی ہوش آ گیااور انہوں نے بھی فلسطین کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہونے کی تصدیق کر دی۔قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی نے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے فلسطین کی موجودہ صورتحال اور محصور غزہ کی تعمیرِ نو پر بات چیت کی۔امیرِ قطر کے صداراتی محل امیری دیوان سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسماعیل ہانیہ نے فلسطین کی آزادی اور غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لئے قطر کی سفارتی کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔امیرِ قطر نے برادر ملک فلسطین کے عوام اور ان کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔اسماعیل ہانیہ نے اسرائیلی حملوں سے غزہ میں ہونے والے نقصانات، شہری انفرااسٹرکچر اور رہائشی گھروں کی تعمیر نو کے لئے قطر سے امداد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔امیرِ قطر نے کہا کہ غزہ کے عوام کی مالی مدد جاری رکھی جائے گی تاکہ ان کے معمولات زندگی بحال ہو سکیں۔واضح رہے کہ رمضان کی 27 ویں شب اسرائیل نے مسجد اقصیٰ پر حملہ کیا جس کے بعد دونوں طرف سے حملوں میں تیزی آئی۔ یہ جنگ 11 روز جاری رہی جس میں اسرائیلی میزائل اور بم حملوں سے 250 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے اور غزہ کی بیشتر رہائشی عمارتیں تباہ ہو گئیں۔فلسطینیوں میں اشتعال اس وقت پیدا ہوا جب اسرائیل کی ایک عدالت نے مشرقی یروشلم کی فسلطینی آبادی کے علاقے شیخ جراح سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کا فیصلہ دیا جس کے بعد صورتحال کشیدہ ہو گئی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں