نئی دہلی(آن لائن ) بھارت میں کووڈ سے جڑے خطرناک بلیک فنگس کے 8800 سے زیادہ مریض سامنے آئے ہیں اور اس بیماری کو بھی اب وبا کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ میوکورمائیکوسز نامی یہ انفیکشن اتنا عام نہیں مگر اس سے موت کی شرح 50 فیصد بتائی جا رہی ہے۔ اس کے کچھ مریض نابینا ہوچکے ہیں اور کچھ کی زندگی ان کی آنکھ نکال کر بچائی گئی ہے۔حالیہ مہینوں میں انڈیا میں کووڈ کے ہزاروں مریض صحتیاب ہوئے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بلیک فنگس کا تعلق ایسے سٹیرائڈز سے ہے جو کووڈ کے علاج کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ذیابیطس کے مریضوں کو بلیک فنگس سے زیادہ خطرہ ہے۔ڈاکٹروں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ کووڈ کے مریضوں کی صحتیابی کے بعد 12 سے 18 دنوں کے اندر بلیک فنگس انفیکشن ہوسکتا ہے۔گجرات اور مہاراشٹر کی مغربی ریاستوں میں نصف سے زیادہ بلیک فنگس کے مریضوں کی اطلاع سامنے آئی ہے۔کم از کم 15 سے زیادہ ریاستوں میں آٹھ سے 900 کے درمیان مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ انڈیا میں اب 29 ریاستوں کو کہا گیا ہے کہ بلیک فنگس کو وبا قرار دیا جائے۔ڈاکٹروں کے مطابق ہسپتالوں میں بلیک فنگس انفیکشن کے علاج کے نئے وارڈ تیزی سے بھر رہے ہیں۔ جبکہ اینٹی فنگس ادویات کی قلت کا سامنا ہے۔دریں اثناء بھارت کی وزارت صحت کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کووڈ 19 کے دو لاکھ 40 ہزار سے زیادہ مثبت کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ اسی دوران کووڈ سے تین ہزار 741 مزید اموات ہوئی ہیں۔حکومت کا کہنا ہے کہ اسی دورانیے میں تین لاکھ 55 ہزار سے زیادہ افراد کورونا وائرس کے اثرات کے بعد صحتیاب بھی ہوئے ہیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک انڈیا میں دو کروڑ 65 لاکھ سے زیادہ افراد کورونا کی زد میں آ چکے ہیں جبکہ ملک میں کووڈ 19 کے فعال کیسز کی تعداد 28 لاکھ سے زیادہ ہے۔انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے مطابق 22 مئی تک مجموعی طور پر 32 کروڑ 86 لاکھ سے زائد سیمپلز کی جانچ ہوئی ہے۔اگرچہ انڈیا میں بہت سی ریاستوں میں ویکسین کی کمی کی شکایت کی جا رہی ہے تاہم اب تک لوگوں کو 19 کروڑ سے زیادہ خوراکیں دی جا چکی ہیں جن میں سے بہت سے لوگوں کو دو خوراکیں مل چکی ہیں جبکہ زیادہ تر لوگوں کو ابھی تک ایک ہی خوراک ملی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں