لاہور (پی این آئی) چین کا خلاء میں بھیجا گیا راکٹ ”لانگ مارچ فائیو بی“ بے قابو ہوگیا ہے، 21 ٹن وزنی خلائی جہازکی ہفتے کو زمین پر گرنے کی توقع ہے، نیویارک سمیت دیگر گنجان آباد علاقوں میں گر سکتا ہے، فی الحال گرنے کی جگہ کا تعین نہیں ہوسکا۔ تفصیلات کے مطابق چین کی طرف سے پچھلے ہفتے 29 اپریل کو چین نے خلا میں اپنا علیحدہ خلائی اسٹیشن تعمیر کرنے کے لیے پہلا قدم اٹھاتے ہوئے اپنا کریوماڈیول خلا کی طرف روانہ کیا تھا۔لانگ مارچ نامی سب سے بڑا چینی راکٹ تِیان ہے، ماڈیول عملے کے ارکان کو لے کر جمعرات کو خلائی سفر پر روانہ ہوا تھا، یہ مشن چین کے جنوبی جزیرے ہائینان پر قائم خلائی مرکز سے اپنے سفر پر روانہ ہوا، چین کی خواہش ہے کہ اس اسٹیشن کی تعمیر اگلے سال کے آخر تک مکمل ہو جائے۔بتایا گیا ہے کہ جب یہ واپس زمین کی طرف آرہا تھا تو بے قابو ہوگیا۔ 21 ٹن وزنی خلائی جہازکی ہفتے کو زمین پر گرنے کی توقع ہے، نیویارک سمیت دیگر گنجان آباد علاقوں میں گر سکتا ہے، فی الحال گرنے کی جگہ کا تعین نہیں ہوسکا۔امریکی حکومت کے ترجمان نے انکشاف کیا ہے کہ100فٹ لمبا اور 16 فٹ چوڑا راکٹ جہاز زمین کی طرف ایک چار میل فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر طے کررہا ہے، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ خلائی جہاز8مئی ہفتے کے روززمین پر گرے گا۔ دوسری جانب جو ماڈیول جمعرات کو خلا میں بھیجا گیا تھا اس سے متعلق بتایا گیا کہ مستقبل میں مستقل طور پر چینی خلائی اسٹیشن کے عملے کے تین ارکان رہ سکیں گے۔چینی حکومت کے منصوبوں کے مطابق اس خلائی اسٹیشن کو موجودہ آئی ایس ایس کی طرح بین الاقوامی سطح پر مل کر استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔ اطلاعات کے مطابق خلائی اور زمینی ماحول کے درمیان وسیع ماحولیاتی تفریق کے باعث کور ماڈیول کے موجودہ خلائی سفر کے دوران خلائی اسٹیشن کی نئی ٹیکنالوجی کی توثیق کی جائےگی مثلاً روبوٹ آرم ٹیکنالوجی وغیرہ۔بعد میں چینی خلاباز ماڈیول کے باہر ایک سے زیادہ خلائی مشن سرانجام دیں گے۔ چینی خلائی اسٹیشن کے تعمیراتی مشن کے منصوبے کے مطابق سال2021 تا 2022 کے دوران گیارہ لانچنگ مشنز عمل میں لائے جائیں گے۔ جن میں تین خلائی اسٹیشن ماڈیول کی لانچنگ، کارگو خلائی جہاز کی لانچنگ اور خلائی جہازوں کی لانچنگ شامل ہیں۔ماس خلائی اسٹیشن کی 2022 تک مدار میں تکمیل کی جائے گی۔ چین کا خلائی اسٹیشن مسلسل پندرہ سال تک مقررہ مدار میں کام کر سکےگا۔ چینی وزیراعظم کا اس موقع پر تمام اسٹاف کو مبارکباد کا پیغام دیتے ہوئے کہنا تھا، ”اس راکٹ کی لانچنگ سائنس، ٹیکنالوجی اور ایرو اسپیس میں ایک طاقتور ملک کی تعمیر کے لیے ایک سرکردہ پراجیکٹ کے آغاز کی نمائندگی کرتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں