کراچی (پی این آئی) بھارتی میڈیا نے اس دعوے کا جشن منایا اور اعلان کیا کہ ہے سعودی عرب کے تعلیمی نصاب میں ہندو مذہب کی مقدس کتابوں رامائن اور مہابھارت کو بھی شامل کیا گیا ہے۔روزنامہ جنگ میں رفیق مانگٹ کی خبر کے مطابق میڈیا کے معتبر نام جن میں ہندوستان ٹائمز، انڈیا ٹوڈے، نیوز18،یاہونیوز، ری پبلک،ودیگر نے اس خبر کو نمایاں شائع کیا کہ سعودی عربنے اپنے قومی اسکول کے نصاب میں ہندو مذہبی متن کو متعارف کرایا ہے۔سعودی عرب کے شہزادے کے وژن2030کے تحت رامائن، اور مہابھارت کے علاوہ یوگا اور آیوروید جیسے ہندوستانی ثقافت کے دیگر اہم عناصر کو بھی اسکول کے نصاب میں شامل کیا جائے گا۔اس خبر میں سعودی وزارت تعلیم یا سعودی میڈیا وزارت کے کسی بھی سرکاری ذریعے کا حوالہ نہیں دیا گیا۔سعودی عرب میں یہ افواہیں دو ہفتوں سے بحوالہ انڈین میڈیا سے چل رہی ہیں، تاہم سعودی عرب کے کسی بھی سرکاری،نیم سرکاری یا کسی اور معتبر ذریعے نے اس قسم کی کوئی رپورٹ نشر کی اور نہ ہی تصدیق یا تردید کی،البتہ سعودی عرب مخالف چند پروپیگنڈہ نیوز ویب سائٹس بھارتی اخبار کے حوالے سے اس خبر کو نشر کررہے ہیں۔سعودی صحافیوں اور دانشوروں نے بھارتی میڈیا کی رپورٹس کی تردید کردی۔اس خبر کی بنیاد ایک ٹویٹ تھاجوپہلی سعودی یوگا انسٹرکٹر اور عرب یوگا فاؤنڈیشن کی بانی نعوف ال مروائی نے کیا، ٹویٹ میں اس نے اپنے بیٹے کے آن لائن امتحان کے اسکرین شاٹس شیئر کیے، اور دعوی کیا ہے کہ سعودی عرب کا نیا وژن2030 اور نصاب آج کل کی نسل میں ہم آہنگی، اعتدال پسندی اور رواداری پیدا کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔میرے بیٹے کے اسکول امتحان کے اسکرین شاٹس میں آج سوشل اسٹڈیز میں ہندومت، بدھ مت، رامائن، کرما، مہابھارت اور دھرم کے تصورات اور تاریخ شامل ہیں۔ مجھے اس کے مطالعہ میں مدد کرنے میں بہت خوشی ہوئی۔راجیہ سبھا کے رکن نے اس ٹویٹ کا خیرمقدم کیا۔اپریلاٹھارہ کو بھارتی علاقائی اخبار ایسٹ کوسٹ ڈیلی نے اس ٹویٹ کی بنیاد پر سب سے پہلے خبر شائع کی جس کے بعد بھارت کے بڑے میڈیا ہاؤسز نے اس کو شائع کیا،لندن بیس پریس مانیٹرنگ تنظیم، مڈل ایسٹ مانیٹر نے بھی اس خبر کو شائع کیا۔آن لائن نیوز پورٹل ملی کرونیکل اور بھارتی ریاست تلنگا کے شہر حیدرا ٓباد سے نکلنے والے اردو اخبار اعتماد نے سعودی شہریوں کے حوالے سے بھارتی میڈیا میں آنے والی ان خبروں کی تردید کی اور لکھا کہ سعودی عرب کے قومی نصاب میں رامائن یا مہابھارت کو شامل نہیں کیا جارہا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں