دُبئی(پی این آئی) رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی آمد آمد ہے۔ اس حوالے سے یو اے ای کی حکومت نے تمام سرکاری ملازمین کے لیے رمضان المبارک میں ڈیوٹی اوقات میں تبدیلی کا اعلان کر دیا ہے۔ یکم رمضان سے آخری روزے تک تمام ملازمین کی ڈیوٹی پانچ گھنٹوں کی ہو گی۔
سرکاری محکموں اور اداروں کے ملازمین صبح 9 بجے دفتر آئیں گے اور 2 بجے اپنی ڈیوٹی ختم کر کے گھروں کو لوٹ جائیں گے۔فیڈرل اتھارٹی فار ہیومن ریسورسز کی جانب سے جاری کیے گئے سرکلر میں کہا گیا ہے کہ رمضان المبارک میں امارات کے تمام سرکاری اداروں میں ڈیوٹی کے اوقات صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک ہوں گے، البتہ ایسے سرکاری ملازمین جن کی ڈیوٹی اور نوکری کے اوقات مختلف ہیں، وہ اپنے شعبوں کے احکامات کے مطابق ہی ڈیوٹی کریں گے۔اماراتی مملکت میں عام دنوں میں سرکاری ملازمین کی ڈیوٹی 7 گھنٹے روزانہ کی ہوتی ہے، تاہم رمضان کے دوران ڈیوٹی کے اوقات میں دو گھنٹے کمی کر کے اسے پانچ گھنٹے تک محدود کر دیا گیا ہے۔نجی شعبے کے ملازمین کے لیے بھی رمضان المبارک میں ڈیوٹی کے اوقات کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔ اماراتی قانون محنت کی شق 65 کے مطابق پرائیویٹ سیکٹر کے ملازمین روزانہ آٹھ گھنٹے کی ڈیوٹی کرنے کے پابند ہوتے ہیں، جو ایک ہفتے کے کُل ملا کر 48 گھنٹے بنتے ہیں۔ تاہم قانون میں روزانہ 9 گھنٹے ڈیوٹی کروانے کی اجازت بھی دی گئی ہے جو کہ ہوٹلز، کیفیز اور دیگر کاروباری شعبوں کے لیے مخصوص ہے۔اس مقصد کے لیے منسٹری آف ہیومن ریسورسز اینڈ اماریتائزیشن (MoHRE) سے پیشگی اجازت لینی پڑتی ہے۔ دوسری جانب امارات میں رمضان کے دوران مساجد میں عبادات کے لیے نئی گائیڈ لائنز کا اعلان ہو گیا ہے۔ وزارت اسلامی امور کے مطابق مساجد صرف اذان کے وقت کھولی جائیں گی اور باجماعت نمازکی ادائیگی کے فوراً بعد بند کر دی جائیں گی۔عشاء کی اذان کے پانچ منٹ بعدباجماعت نمازشروع ہو جائے گی۔عشاء اور تراویح کی نمازوں کا مجموعی دورانیہ 30 منٹ مقرر کیا گیا ہے، اسی وقت میں دونوں نمازیں مکمل کرنا ہوں گی۔تمام مساجد میں صرف ایک بار باجماعت نماز ادا ہو سکے گی، دوسری بار اس کی اجازت نہیں ہو گی۔ مساجد میں صرف فرض نماز باجماعت پڑھی جائے گی۔ باقی کی سُنتیں اور نفل گھر جا کرپڑھنا ہوں گے۔ مساجد میں نمازیوں کو اکٹھے ہو کر گپ شپ لگانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ مساجد کے داخلی راستوں پر افطار کے پیکٹس، فیس ماسک یا دیگر اشیاء تقسیم کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں