گوآنگ ژو(شِنہوا)چینی محققین نے ایسا آلہ تیار کیا ہے جو الیکٹرون بیم تابکاری سے کورونا وائرس کوغیر فعال کرسکتا ہے۔چین کے جنوبی شہر شین ژین میں ہونے والی ایک پریس کانفرنس کے مطابق اس ٹیکنالوجی کے ماہرین کے پینل نے اپنے جائزہ میں منظوری دی ہے جسے کولڈ چین فوڈ پیکیجنگ کو جراثیم سے پاک کرنے کے لئے استعمال میں لایا جائے گا۔چائنہ جنرل نیوکلیئر پاور کارپوریشن ،چھنگہوا یونیورسٹی ، چین کی اکیڈمی آف سائنسز
،شین ژین نیشنل کلینیکل ریسرچ سنٹر برائے متعدی امراض اور شین ژین تھرڈ پیپلز اسپتال اس منصوبے میں شامل ہے۔۔۔۔انکشافات سے بھر پور، عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر میں کورونا کی وجہ کے حوالے سے رپورٹ جاری کردیجنیوا (شِنہوا)عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے وائرس کے پھیلا کے ذرائع اور مختلف ممالک میں مستقبل کی تحقیقات سمیت دیگر عوامل پر چین کے ساتھ مشترکہ تحقیقات کے بعد کوویڈ-19 کے عالمی سطح پر ماخذ کا سراغ لگانے سے متعلق اپنی رپورٹ جاری کی ہے۔عالمی ادارہ صحت اور چین کے 34 ماہرین نے 14 جنوری سے 10 فروری تک چین کے شہر ووہان میں مشترکہ طور پر 28 روز تک تحقیق کی۔ ماہرین کی ٹیم نے وائرس کے پھیلا کے ممکنہ ذرائع کا جائزہ لیا۔رپورٹ کے مطابق ثانوی میزبان کے ذریعہ کوویڈ-19 کے سامنے آنے کا “بہت امکان ہے” ،کولڈ / فوڈ چین مصنوعات کے ذریعے وائرس کی شروعات ہونا “ممکن ہے” جبکہ لیبارٹری سے وائرس کے پھیلنے کا “دوردور تک کوئی امکان نہیں ہے۔”ماہرین نے مستقبل کی تحقیقات کے لئے کئی ایک سفارشات بھی پیش کی ہیں: جن میں ایک جامع انفارمیشن ڈیٹا بیس کی تیاری،ابتدائی کیسز اور وائرس کے ممکنہ میزبانوں کے بارے میں مزید اور منظم تحقیقات کرنا اور وائرس کی ممکنہ شروعات اور پھیلا میں کولڈ چین مصنوعات کے مختلف کردار کا تجزیہ کرنا شامل ہے۔اگرچہ وائرس کے ماخذ کی تلاش کا عمل تاحال جاری ہے ، لیکن اس رپورٹ میں شامل ثبوت اور اعداد و شمار اس حوالے سے کچھ اشارے پیش کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر رپورٹ کے مطابق ٹیم نے نوول کورونا وائرس کے ابتدا میں پھیلنے سے متعلق مختلف ممالک میں شائع شدہ تحقیقی مطالعات کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ووہان میں پہلے کیس سے کچھ پہلے بھی وبا کے مشتبہ مثبت نمونوں کا پتہ چلا تھا،تاہم ہوسکتا ہے کہ دیگر ممالک میں اس کے پھیلنے کا نوٹس نہ لیا گیا ہو۔ اور یہ کہ بہرحال ابتدا میں امکانی طور
پر سامنے آنے والے ان واقعات کی تحقیقات کرنا اہم ہے۔علاوہ ازیں ڈبلیو ایچ او نے اس رپورٹ کے حوالے سے بریفنگ کا اہتمام کیا۔ جس کے دوران ، ڈبلیو ایچ او ٹیم کے رکن برطانوی ماہر حیاتیات پیٹر ڈس زاک نے کہا کہ چینی سائنس دانوں نے بہت کام کیاہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم واقعی وبا کو شکست دینا چاہتے ہیں تو ملکی حدود کے بارے میں نہ سوچا جائے۔ ہمیں وباں کے ابھرنے پر توجہ مرکوز کرنے اورمستقبل میں ان کو روکنے کے لئے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں