ریاض(پی این آئی) سعودی عرب میں کورونا کیسز ایک بار پھر سر اُٹھانے لگے ہیں۔ پچھلے ڈیڑھ دو ماہ سے چارسو کے لگ بھگ مساجد میں آنے والے نمازیوں میں بھی کورونا کی تشخیص ہوئی ہے جو کہ ایک خاصی تشویش ناک صورت حال ہے۔ اگلے چند روز میں رمضان شریف کی بھی آمد ہے۔ایسے وقت میں یہ خدشہ پیدا
ہو گیا ہے کہ کہیں یومیہ کیسز بڑھ جانے پر مساجد کو عارضی طور پر بند نہ کر دیا جائے ۔سعودیہ میں کنگ سعود یونیورسٹی ریاض میں انتہائی نگہداشت کے شعبے کے پروفیسر ڈاکٹر ناصر توفیق نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ’کووڈ 19 کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث رمضان کے دوران مساجد میں باجماعت نمازیں عارضی طور پر معطل کیے جانے کا فیصلہ ممکن ہے‘۔ اُردو نیوز کے مطابق ڈاکٹر ناصر توفیق نے کہا کہ ’اس کا امکان ہے کہ مساجد میں باجماعت نمازیں عارضی طور پر معطل کر دی جائیں تاہم نہیں چاہتے کہ طویل عرصے تک لوگوں کو مساجد جانے سے روکا جائے‘۔ڈاکٹر ناصر توفیق نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ کورونا ایس او پیز کی سختی سے پابندی اور ہر شخص فرض شناسی کا مظاہرہ کریں تاکہ مزید پابندیوں کے نفاذ سے بچا جا سکے۔ متعدی امراض کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر وایل باجھموم نے کہا کہ دراصل مشکل یہ ہو رہی ہے کہ کورونا ویکسین لینے والے حد سے زیادہ مطمئن ہو رہے ہیں اور ان کا یہ غیرمعمولی اطمینان ہی کورونا وائرس کی منتقلی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ڈاکٹر وایل نے مزید کہا کہ فی الفور حالات معمول پر نہیں آ سکتے۔ ہم سب کو ایس او پیز کی مکمل پابندی کرنا ہوگی اور وبا کے خاتمے کے اعلان تک لاپروائی سے بچنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ویکسین لینے والے پابندی کریں اور حد سے زیادہ مطمئن نہ ہوں۔ غیرمعمولی اطمینان وائرس کی منتقلی کے حوالے سے بہت زیادہ پرخطر ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ جمعے کو مملکت میں اکتوبر کے بعد کورونا وائرس کے 510 مصدقہ کیسز ریکارڈ پر آئے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں