کولمبو(پی این آئی)’ بُرقع قومی سلامتی کے لیے خطرہ ‘ سری لنکا میں پابندی لگانے کا اعلان۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس قانون کے تحت کسی بھی مشتبہ شخص کے شدت پسندانہ خیالات تبدیل کرنے کے لیے اسے دو سال تک نظربند کیا جاسکے گا۔ اس کے علاوہ حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ
’وہ جلد برقعے پر پابندی عائد کر دے گی جو کہ اپریل 2019 میں مقامی جہادیوں کی جانب سے بم دھماکوں کے بعد عارضی طور پر لگائی گی تھی۔‘صدر گوٹابایا راجا پکسے نے قواعد و ضوابط نافذ کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت تشدد، مذہبی منافرت، فرقہ وارانہ انتشار یا جذبات پھیلانے والے کسی بھی شخص کی نظربندی کی جا سکے گی۔جمعے کے روز سے نافذالعمل ہونے والے ان قوانین کو دہشت گردی کی روک تھام کے ایکٹ (پی ٹی اے) کے تحت لاگو کیا گیا ہے جبکہ مقامی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے گروپوں نے ان کے خاتمے پر زور دیاہے۔سری لنکا کی سابق حکومت جسے راجا پکسے نے 2019 میں شکست دی تھی نے تسلیم کیا تھا کہ ’ان قوانین سے شخصی آزادیاں مجروح ہو رہی ہیں اور انہیں ختم کر دیا جائے گا،‘ تاہم وہ ایسا کرنے میں ناکام رہی۔اسلامی انتہا پسندی کے خلاف لڑنے کے وعدے کے ساتھ اقتدار میں آنے والے راجا پکسے نے ان اقدامات کا اعلان سنیچر کو گزٹ نوٹی فیکیشن کے ذریعے کیا۔اسی اثنا میں سری لنکا کے پبلک سکیورٹی کے وزیر سارتھ ویراسکیرا نے سنیچر کو کہا کہ ’برقع سری لنکا کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔‘رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’برقع براہِ راست ہماری سلامتی پر اثرانداز ہو رہا ہے۔‘’ یہ (لباس) حال ہی میں سری لنکا آیا اور یہ اُن کی مذہبی انتہا پسندی کی علامت ہے۔‘پبلک سکیورٹی
کے وزیر کا کہنا ہے کہ ’انہوں نے برقعے پر پابندی کی دستاویزات پر دستخط کر دیے ہیں تاہم ابھی کابینہ اور پارلیمنٹ سے اس کی منظوری ہونا باقی ہے جہاں حکومت کو دو تہائی اکثریت حاصل ہے۔‘یاد رہے کہ سری لنکا میں اپریل 2019 میں مقامی جہادیوں نے تین گرجا گھروں میں بم دھماکے کیے تھے جس کے نتیجے میں 279 افراد ہلاک جبکہ 500 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔دہشت گردی کے ان واقعات کے بعد حکومت نے عارضی طور پر ملک میں برقع پہننے پر پابندی عائد کر دی تھی۔بدھ مت کے اکثریتی ملک سری لنکا کی دو کروڑ 10 لاکھ آبادی میں مسلم اقلیت کا تناسب 10 فیصد ہے اور یہاں عام طور پر برقع زیادہ نہیں پہنا جاتا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں