7کرائسٹ چرچ (پی این آئی) خوفناک زلزلے نے نیوزی لینڈ کو ہلا کر رکھ دیا۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز خوفناک زلزلے نے آسٹریلیا کے قریب واقع نیوزی لینڈ کو ہلا کر رکھ دیا۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 7 تھی، جبکہ نیوزی لینڈ
کے حکام کے مطابق زلزلے کی شدت 7 عشاریہ 3 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کی گہرائی زیر زمین 10 کلومیٹر تھی۔ اتنی شدت والے زلزلے کے بعد نیوزی لینڈ کے ساحلی علاقوں کیلئے سونامی وارننگ جاری کی جا چکی۔ زلزلے کے بعد مزید تفصیلات حاصل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ یہاں واضح رہے کہ 2011 میں بھی نیوزی لینڈ خوفناک سونامی کا نشانہ بنا تھا، جس کے نتیجے میں کرائسٹ شہر میں 185 افراد کی ہلاکت کے علاوہ کافی تباہی بھی مچی تھی۔ انسان کی طرح زمین کا بھی دل ہے، جو دھڑکتا بھی ہے، جدید سائنسی تحقیق کے حیران کن نتائج نیویارک(پی این آئی)انسان کی طرح زمین کا بھی دل ہے، جو دھڑکتا بھی ہے، جدید سائنسی تحقیق کے حیران کن نتائج، زمین پر بسنے والی مخلوق کی طرح خود زمین بھی دھڑکتی ہے، تاہم اس پراسرار آواز کو مکمل طور جاننے کے لیے سائنسدان 60 سالوں سے کوشاں ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 1960 کے عشرے سے زلزلوں سے متعلق علم رکھنے والوں نے مختلف اوقات میں پہلے اس آواز سے متعلق پتہ لگایا۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ ہر 26 سیکنڈ میں ایک مرتبہ زمین یہ آواز پیدا کرتی ہے، تاہم اتنے سالوں میں آج تک کوئی یہ پتہ نہیں لگا سکا کہ آخر یہ کس طرح کی آواز ہے۔ تاہم کچھ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ ایک گھڑی میں سیکنڈ کے کانٹے جیسی آواز ہے۔ رپورٹ کے مطابق کولمبیا یونیورسٹی کے ریسرچر جان اولیویئر نے سال 1962 میں پہلی مرتبہ زمین کی دھڑکن ریکارڈ کی تھی۔ ساتھ ساتھ انھوں نے اس بات کا بھی پتہ لگایا کہ یہ آواز جنوبی نصف کرہ میں محسوس کی گئی ہے، تاہم اسی طرح کی آواز موسم گرما میں شمالی نصف کرہ میں زیادہ تیز سنائی دی۔اس کے علاوہ سال 1980 میں امریکی جیولوجیکل سروے کے جیولوجسٹ گیری ہولمب نے بھی اسی طرح کی پراسرار آواز ریکارڈ کی، اور بتایا کہ یہ طوفان کے وقت مزید تیز محسوس ہوئی۔ یہ آواز آئندہ کچھ دہائیوں تک لوگوں سے اوجھل رہی تاہم یونیورسٹی آف کولمبو کے طالبِ علم بولڈر نے اسی دھڑکن کو دوبارہ ریکارڈ اور اس کے بارے میں جاننے کا فیصلہ کیا۔ تاہم اس حوالے سے یونیورسٹی آف کولاراڈو کے زلزلہ دان مائیک رٹز وولر کا کہنا ہے کہ ریسرچرز اس معاملے میں مزید تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ جلد از جلد از پراسرار آواز کا پتہ لگایا جاسکے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں