امریکہ پاکستان کی مدد کے بغیر افغانستان میں امن قائم نہیں کر سکتا، دی مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کی زبردست رپورٹ آ گئی

واشنگٹن (این این آئی)امریکہ اور پاکستان کے تعلقات پر شائع ہونے والی ایک تازہ ترین تحقیقی رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ طویل عرصے سے جاری مسائل اور حالیہ چیلنجز کے باوجود ان دو ممالک کے باہمی تعلقات کو کئی شعبوں میں مضبوط بنیادوں پر استوار کیا جاسکتا ہے اور ایسا کرنا دونوں ممالک اور خطے کے لیے مفید

ہو گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق خارجہ امور کے ماہرین کی تصنیف کردہ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب صدر جو بائیڈن پاکستان کے ہمسایہ ملک، جنگ سے دوچار افغانستان میں تعینات امریکی فوجوں کی موجودگی کے متعلق اہم فیصلہ کرنے کے سلسلے میں اپنے نیٹو اتحادیوں سے مشاورت کر رہے ہیں۔دوسری طرف امریکہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین کے تعلقات میں کشیدگی جاری ہے۔ جب کہ پاکستان کے ہمسایہ ملک اور حریف بھارت کے ساتھ امریکہ کے تعلقات گہرے ہو رہے ہیں۔ وزیرِ اعظم عمران خان اور پالیسی ساز ادارے امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کو ماضی کے علاقائی مسائل پر مرکوز تعاون کے مقابلے میں انہیں دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کی بنیاد پر آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔اس پس منظر میں رپورٹ کے مصنفین نے کہاکہ امریکہ اور پاکستان کے تعاون پر مبنی تعلقات نہ صرف علاقائی تعلقات اور تنازعات کے حل کے حوالوں سے اہمیت کے حامل ہیں، بلکہ دونوں ممالک کے مفاد اور خطے میں استحکام کے لیے بھی ضروری ہیں۔واشنگٹن ڈی سی میں قائم دی مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں افغانستان اور پاکستان امور کے ڈائریکٹر مارون وائن بام نے کہاکہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ پاکستان کی مدد کے بغیر افغانستان میں امن اور استحکام کے اہداف حاصل نہیں کر سکتا۔ڈاکٹر وائن بام نے کہاکہ اگرچہ یہ تعلقات اس وقت واشنگٹن کی اہم

ترین ترجیحات میں شامل نہیں، امریکہ پاکستان کو 1990 کے عشرے کی طرح ہرگز نظر انداز نہیں کرے گا، کیونکہ امریکہ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ، افغانستان کے استحکام اور جوہری ہتھیاروں کے پھیلا کو روکنے جیسے اہم مسائل پر پاکستان کے تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے حال ہی میں اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے کئی امور پر بات بھی کی۔اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے وائن بام نے کہا کہ پاکستان کی یہ کوشش ہے کہ وہ اپنے آپ کو امریکہ کے لیے اہم رکھے اور اس بات میں کوئی مبالغہ بھی نہیں کہ پاکستان خطے میں امریکہ کے چین کے ساتھ تعاون اور ایران کے ساتھ مذاکرات کے تناظر میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ جہاں تک پاکستان اور بھارت میں مسلسل کشیدگی کا باعث مسئلہ کشمیر کا تعلق ہے، تو وائن بام کہتے ہیں کہ امکان غالب ہے کہ امریکہ اس تنازع پر اپنی موجودہ پالیسی جاری رکھے گا۔واشنگٹن میں مقیم امریکہ اور پاکستان کے تعلقات اور خارجہ امور کے ماہر شجاع نوازنے کہاکہ پاکستان کی خطے میں اہمیت تو یقینی طور پر رہے گی لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان خطے میں سٹرٹیجک معاملات کی بجائے اقتصادی تعاون پر زیادہ توجہ دے۔دوسری جانب امریکہ کو پاکستانی برآمدات پر تجارتی نرخ کم کرنا چاہیے تاکہ پاکستان دوسرے ملکوں کی طرح اپنی اشیا امریکی منڈی بھیج

سکے۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے پاکستان کے لیے دوسرے ملکوں کی طرز پر “جی ایس یی پلس” جیسا ترجیحی تجارتی رسائی پروگرام دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہو گا۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں