کس ملک کی چمگادڑوں میں کورونا جیسا وائرس دریافت کر لیا گیا؟

بیجنگ(شِنہوا)ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تھائی لینڈکے مشرقی علاقہ میں چمگادڑوں کے ایک چھوٹے گروہ میں ایسا کروناوائرس پایا جاتا ہے جوکہ اس وائرس جیسا ہے جونوول کروناوائرس کاباعث بنتا ہے۔روس کے خبررساں اداریسپوتنِک نیجرنل نیچرکمیونیکیشنزکی جانب سے شائع رپورٹ کے حوالے سے

کہاہے کہ نئے وائرس کی شناخت جنگلی حیات کیلئے حفاظتی جگہ پرایک مصنوعی غارمیں موجود5ہارس شوچمگادڑوں کے خون میں ہوئی اوربینکاک کی چولا لانگ کورن یونیورسٹی کے محققین نے معلوم کیاکہ اس کے91.5فیصد جینیاتی کوڈ سارس-کوو-2 جیسے ہیں۔تحقیق میں شامل سنگاپور کے ڈیوک این یوایس طبی اسکول سے وانگ لِن فانے صحافیوں کوبتایاکہ ہمیں جانوروں کی مزیدنگرانی کرنیکی ضرورت ہے،ہمیں(نوول کروناوائرس کی)شروعات معلوم کرنے کیلئے چینی سرحد سے ہٹ کر نگرانی کا کام کرنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔ مائونٹ ایورسٹ سر کرنے کا جھوٹا دعویٰ بھارت کے گلے پڑ گیا ، بھارتی کوہ پیمائوں پر6سال کی پابندی عائد کر دی گئی کھٹمنڈو(این این آئی)نیپال نے 2016میں دنیا کی بلند ترین چوٹی مائونٹ ایورسٹ سر کرنے کا جھوٹا دعوی کرنے والے دو بھارتی کوہ پیمائوں کے ایورسٹ سمٹ سرٹیفکیٹ منسوخ کر کے پابندی عائد کردی۔غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق نیپالی حکام نے کوہ پیمائوں اور ان کی ٹیم کے لیڈر کو ملک میں کوہ پیمائی پر 6 سال کے لیے پابندی بھی عائد کردی۔نریندر سنگھ یادو اور سیما رانی گوسوامی نے کہا کہ وہ 2016 کے موسم بہار میں دنیا کے سب سے اونچے پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ گئے تھے اور نیپال کے محکمہ سیاحت نے اس وقت ان کے دعوے کی تصدیق کردی تھی۔لیکن گزشتہ برس نریندر سنگھ یادو کو تینزنگ

نورگی ایڈونچر ایوارڈ میں شامل کرنے کے بعد بھارتی کوہ پیمائوں میں غم و غصہ پھیل گیا تھا جس سے تحقیقات کا آغاز ہوا۔وزارت سیاحت کی ترجمان تارا ناتھ ادھیکاری نے اپنی تحقیقات اور دوسرے کوہ پیمائوں سے پوچھ گچھ کے بعد انکشاف کیا کہ دونوں کبھی بھی اس چوٹی پر نہیں پہنچے۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنی کامیابی کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے وہ یہاں تک کہ وہ قابل اعتماد تصاویر سربراہی اجلاس میں پیش کرنے میں ناکام رہے۔ان دو کوہ پیمائوں اور ان کی ٹیم کے رہنما نبا کمار فوکون پر 6 سال تک نیپال کے پہاڑوں پر چڑھنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے جس کا آغاز مئی 2016 سے ہوا تھا۔مہم کا اہتمام کرنے والی کمپنی سیون سمٹ ٹریکس نے دونوں بھارتی پیمائوں پر فی کس 50 ہزار روپے اور ان کی مدد کرنے والی شیرپا پر 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔نیپال کی جانب سے اعلان کے بعد پابندی کی زد میں آنے والے بھارتی کوہ پیمائوں نے تاحال عوامی سطح پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔سیون سمٹ ٹریکس سے تعلق رکھنے والی منگما شیرپا نے کہا کہ یہ حکومت کی طرف سے ایک اچھا فیصلہ ہے اور دوسروں کے لیے انتباہ بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سب نے یہ ہی کہا تھا انہوں نے چوٹی سر کرلی لہذا ہم نے اس کی اطلاع دی لیکن کوہ پیما صنعت اعتماد پر مبنی ہے اور ہمارے لیے لازمی کہ اسے برقرار رکھیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں