لندن(این این آئی)برطانوی پارلیمنٹ کی انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کمیٹی نے پاکستان میں ترقیاتی کاموں کیلئے برطانوی امداد کے خرچ کی دوبارہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔کمیٹی امداد سے پاکستان میں منصوبوں کی افادیت، کارکردگی اور سٹریٹجک فوکس کا جائزہ لے گی، تحقیقات کرنیوالی سلیکٹ کمیٹی میں مختلف جماعتوں
کے ارکان شامل ہوں گے۔برطانوی اخبار میں پاکستان کی امداد سے متعلق مضمون کے بعد برطانوی امداد توجہ کا مرکز بن گئی تھی، 2019 میں برطانوی اخبار میں شائع مضمون میں الزام لگایا گیا تھا کہ امدادی رقم شہباز شریف اور ان کی فیملی نے چوری کی۔شہباز شریف نے مضمون کو بے بنیاد قرار دے کر اخبار کے خلاف مقدمہ کر رکھا ہے۔گزشتہ 5 برس میں پاکستان ڈیفڈ سے امدادی رقم وصول کرنیوالے ممالک میں سرفہرست رہا اور 20-2019 ء میں ڈیفڈ نے پاکستان کو 302 ملین پاؤنڈ کی امداد دی۔پاکستان کو 19-2018 میں ملنے والی امدادی رقم کا 53 فیصد تعلیم اور صحت پر خرچ ہوئے جبکہ 29 فیصد پاکستان کی معاشی ترقی اور 10 فیصد گورنس اور سیکیورٹی پر خرچ ہوئے۔۔۔۔ہم نے جو کچھ کیاٹرمپ کے کہنے پر کیا، امریکی کانگریس کی عمارت پر حملےمیں شامل خاتون کا ویڈیو میں اعترافواشنگٹن (این این آئی )امریکی سینیٹ میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کے دوران پراسیکیوٹرز نے موقف اختیار کیا ہے کہ ٹرمپ کے خلاف واضح اور ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ انہوں نے چھ جنوری کو کیپٹل ہل پر حملے کے لیے اپنے حامیوں کو اکسایا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق سینیٹ میں مسلسلتیسرے روز مواخذے کی کارروائی جاری رہی جس کے دوران ایوانِ نمائندگان کی پراسیکیوشن ٹیم کے مرکزی رکن جیمی راسکن نے اپنے حتمی دلائل میں کہا کہ کانگریس کی
عمارت میں چھ جنوری کو جو کچھ ہوا اس بارے میں ارکان کو منطقی انداز میں سوچنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق صدر ٹرمپ نے چھ جنوری کو کیپٹل ہل کی جانب مارچ کرنے کے لیے اپنے حامیوں کو اکسایا تھا جس کے بعد ہجوم نے کانگریس کی عمارت پر حملہ کیا۔ حملہ آوروں نے عمارت کی کھڑکیوں کو توڑا، افسران کو یرغمال بنایا اور محافظوں سے ہاتھا پائی کی۔راسکن نے کہا کہ کیپٹل ہل میں ہنگامہ آرائی کے وقت ٹرمپ نے دو گھنٹے تک کچھ بھی نہیں کیا اور اس کے نتیجے میں کیپٹل پولیس کے ایک افسر سمیت پانچ افراد کی جانیں گئیں۔انہوں نے کہا کہ امریکی جمہوریت کا یہ راسخ اصول ہے کہ کوئی شخص فساد برپا نہیں کرسکتا۔ لیکن ان کے بقول سابق صدر نے ہمیں دھوکہ دیا اور اپنے ملک کی حکومت کے خلاف حامیوں کو بغاوت پر اکسایا۔ اس لیے انہیں لازمی سزا ملنی چاہیے۔پراسیکیوشن ٹیم نے زبانی دلائل کے علاوہ چھ جنوری کو کیپٹل ہل پر حملے کی متعدد ویڈیوز اور سابق صدر کے ٹوئٹرز پر جاری کردہ بیانات کو بھی سینیٹ میں بطور شواہد پیش کیا ۔چھ جنوری کو کیپٹل ہل پر حملہ کرنے والے بعض مشتعل افراد ایوانِ نمائندگان کی ڈیموکریٹ اسپیکر نینسی پیلوسی کو بھی تلاش کررہے تھے۔ تاہم سیکیورٹی حکام نے نائب صدر پینس اور اسپیکر پیلوسی کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا تھا۔پراسیکیوشن ٹیم میں شامل ایک رکن ڈیانا ڈی گیٹ نے دلائل
کے دوران ہنگامہ آرائی میں شامل ایک خاتون کے بیان کا ویڈیو کلپ بھی دکھایا جس میں خاتون کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ ہم نے جو کچھ بھی کیا وہ اس وقت کے صدر ٹرمپ کے کہنے پر کیا۔ڈیانا کے بقول باغیوں کو یقین تھا کہ انہیں صدر کی جانب سے احکامات ملے ہیں اور انہوں نے پولیس کو بھی یہی کہا کہ وہ صدر کے احکامات پر عمل کر رہے ہیں۔ڈیانا نے ایوان کو متعدد ٹی وی انٹرویوز بھی دکھائے جن میں مظاہرین یہ کہہ رہے تھے کہ انہوں نے کیپٹل پر اس لیے حملہ کیا ہے کیوں کہ ٹرمپ نے انہیں ایسا کرنے کو کہا۔پراسیکیوشن ٹیم میں شامل کئی مینیجرز نے خبردار کیا کہ اگر ٹرمپ مقدمے سے بری ہوئے تو وہ 2024 میں ہونے والے صدارتی انتخابات لڑ کر مزید مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے رکنِ کانگریس ٹیڈ لیو نے کہا کہ وہ ٹرمپ کے دوبارہ انتخابات لڑنے سے خوفزدہ نہیں بلکہ وہ اس پر تشویش میں مبتلا ہیں کہ اگر انہوں نے دوبارہ الیکشن لڑا اور ہار گئے تو وہ دوبارہ ایسا ہی کریں گے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں