ترکی تمام اسلامی ممالک پر بازی لینے کی تیاری کر نے لگا، 2023میں کیا کرنیوالے ہیں؟ خوشخبری سنا دی گئی

انقرہ (پی این آئی) اہم ترین اسلامی ملک ترکی نے اعلان کیا ہے کہ ان کا پہلا چاند مشن 2023ء تک چاند پر اترے گا جبکہ آئندہ 10 سال کے دوران نہ صرف خلا میں مشن بھیجے جائیں گے بلکہ خلا میں اسٹیشن کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔صدر طیب اردگان نے کہا ہے کہ چاند تک پہنچنے میں اللہ ہماری مدد کرے گا اور

انشائاللہ 2023 تک ہم چاند پر قدم رکھ دیں گے‘ترکی نے چاند پر مشن بھیجنے اور خلائی تحقیقات کے پروگرام کو بڑھانے کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا ہے جبکہ پہلے عرب اور اسلامی ملک متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کا تحقیقاتی مشن مریخ پر 9 فروری کو پہنچا۔یو اے ای کی جانب سے تاریخ رقم کیے جانے کے بعد 10 فروری کو ترک صدر رجب طیب اردوان نے ایک تقریب سے خطاب کے دوران ترکی میں جمہوریت کے 100 سال مکمل ہونے پر چاند پر قدم رکھنے کا اعلان کیا۔چاند پر مشن بھیجے جانے اور خلائی اسٹیشن کے قیام سے قبل ہی گزشتہ ماہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکی خلائی ٹیکنالوجی کے ادارے اسپیس ایکس کے سربراہ اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک سے رابطہ بھی کیا تھا اور ان سے راکٹ ٹیکنالوجی سمیت اسپیس ٹیکنالوجی پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ایلون مسک سے رابطے سے قبل ترک حکومت نے 2018ء میں خلائی ادارے ترکش اسپس ایجنسی (ٹی یو ای) کی بنیاد رکھی تھی اور اب ترک حکومت نے خلائی تحقیقات میں مزید آگے بڑھنے کے اعلانات کردیے۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ 2023 ء میں ترکی میں جمہوریت کے سو سال مکمل ہونے پر ترکی مشن چاند پر قدم رکھ کر وہاں جھنڈا لہرائے گا۔رجب طیب اردوان نے 10 سالہ خلائی پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلے میں ترکی کا مقصد چاند پر قدم رکھ کر وہاں اپنا جھنڈا گاڑنا ہے۔ترک صدر کے مطابق دوسرے مرحلے میں عالمی برادری کے توسط سے خلائی تحقیق میں پیش رفت کے لیے اپنا مشن خلا میں بھیجا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ خلائی تحقیقات کے اگلے مرحلے میں خلا میں اسٹیشن کا قیام عمل میں لانا بھی ہے اور ترکی خلائی تحقیقات میں نام بنا کر ایک بار پھر دنیا میں اپنا مقام حاصل کرنا چاہتا ہے۔رجب طیب اردوان کے مطابق خلائی پروگرام سے ترکی کے افراد کو عالمی ممالک کے خلائی منصوبوں میں کام کرنے

کے مواقع ملیں گے اور ہم زمین میں رہتے ہوئے آسمانوں کا ٹھکانہ بنائیں گے۔ترک صدر نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ ترکی سیٹلائٹ ٹیکنالوجی میں ایک عالمی سطح کا برانڈ بنانے کے لیے بھی پر عزم ہے اور اگلے 10 سال میں خلائی تحققات میں ترکی نمایاں کامیابیاں حاصل کرے گا۔خیال رہے کہ ترکی نے حال ہی میں اپنا ایک سیٹلائٹ بھی تحقیقات کے لیے خلا میں بھیجا تھا اور حکومت نے قومی خلائی تحقیقاتی ادارے کے تحت دیگر منصوبے بھی شروع کر رکھے ہیں۔جمہوریہ ترکی کا قیام جنگ عظیم اول میں ’سلطنت عثمانیہ‘ بکھرنے کے بعد 1923 میں عمل میں آیا تھا اور دو سال بعد 2023 میں ترکی جمہوریت کے 100 سال مکمل ہونے پر جشن منائے گا۔جمہوریت کے 100 سال مکمل ہونے پر ترکی چاند پر بھی قدم رکھنے کے لیے پر عزم ہے اور

اگر ترکی کا مشن چاند پر پہنچ گیا تو وہ چاند پر اترنے والا پہلا ملک بنے گا۔اس وقت تک کسی بھی اسلامی ملک نے چاند پر کوئی مشن نہیں بھیجا، تاہم یو اے ای اور پاکستان مستقبل میں چاند پر بھی مشن بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔پاکستان نے گزشتہ برس ہی اعلان کیا تھا کہ 2022 تک پہلے انسان بردار مشن کو چین کی مدد سے خلا میں بھیجا جائے گا۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان واحد اسلامی ملک ہے جس کے پاس ایٹمی قوت کا اعزاز حاصل ہے، تاہم تاحال پاکستان خلائی سائنس میں کوئی معرکہ پار نہیں کر سکا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں