شادی کیلئے کم از کم عمر کیا ہونی چاہئے؟ اصلاحات لانے کا اعلان کر دیا گیا

ریاض(پی این آئی) سعودی عرب نے ہر شعبے میں نئی اصلاحات لانے کا اعلان کر دیا ہے ، جن میں عائلی و دیوانی قوانین بھی شامل ہیں۔ سعودی وزیر قانون نے اعلان کیا ہے کہ عائلی و دیوانی قوانین میں اصلاحات کے تحت لڑکی اور لڑکے کی شادی کی کم از کم عمر طے کی جائے گی۔ نکاح نامے میں خواتین کو زیادہ حقوق

دیئے جائیں گے اور ان کی ہر معاملے میں رضامندی بھی شامل کی جائے گی۔سعودی وزیر قانون ڈاکٹر ولید بن محمد السمانی نے کہا ہے کہ نئے عائلی قوانین میں بچوں کی کفالت، ان کی نگہداشت اور حقوق کے تحفظ کو بھی ممکن بنایا جائے گا۔ عمر کی کم از کم حد مقرر کرنے سے نابالغوں کے استحصال کی روک تھام ہو سکے گی۔یہاں ایک بات بتاتے چلیں کہ سعودی عرب کے عدالتی نظام کو دُنیا بھر میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔عالمی سطح پر سعودی عرب پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس کے قوانین بہت ظالمانہ ہے ، جن میں ملزم کو سزا دیتے وقت انسانی حقوق کی پاسداری کو مدنظر نہیں رکھا جاتا۔اس حوالے سے ایک اہم خبر یہ ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے عدالتی نظام میں اصلاحات کا اعلان کر دیا ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے عدلیہ میں اصلاحات اور”قانون سازی کا ماحول“ بہتر بنانے کے لیے چار نئے قوانین متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد نے کہا ہے کہ ”عدلیہ میں اصلاحات کے لیے نئے قواعد وضوابط اسی سال جاری کیے جائیں گے،ان سے حقوق کے تحفظ اور عدل کے اصولوں اور شفافیت کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔“انھوں نے کہا کہ ”پہلے واضح قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے قانونی تصریحات میں بہت فرق پایا جاتا ہے۔“انھوں نے اس فرق کو دور کرنے کی غرض ہی سے عدلیہ میں نئی اصلاحات کا اعلان کیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں