نئی دہلی (آئی این پی )بھارت کی مشرقی ریاست پنجاب میں ٹریکٹر نے کسان مظاہرین کو روند ڈالا جس کے نتیجے میں 2خواتین ہلاک اور تین زخمی ہو گئیں،اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے مظاہرین کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق راہول گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت کسانوں کو کیوں دھمکا
رہی ہے اور مار رہی ہے، حکومت کسانوں سے بات کیوں نہیں کر رہی، مسئلے کو حل کیوں نہیں کر رہی،ان کا کہنا تھا کہ دلی کسانوں سے گھرا ہوا ہے، اسے قلعے میں کیوں تبدیل کیا جا رہا ہے۔بھارت بھر میں کسان مودی حکومت زرعی پالیسی کے خلاف کئی ہفتوں سے احتجاج کر رہے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت اپنی زرعی پالیسی کو واپس لے کیونکہ یہ سرمایہ کاروں کے ہاتھوں کسانوں کا استحصال ہے۔۔۔۔۔میانمر، سوچی کی گرفتاری پر روہنگیا مہاجر مسلمان خوش ہو گئے، اپنے گاوں واپس لوٹنے کی امیدیں بڑھ گئیںمیانمار (این این آئی)آنگ سان سوچ کی حکومت کے خاتمے اور گرفتاری پر جہاں روہنگیا مسلمان مسرت کا اظہار کررہے ہیں وہاں اقوام متحدہ نے حالات مزید بدتر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے’بعض روہنگیائی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ اب ہم اپنے علاقوں میں واپس جائیں گے جبکہ اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فوجیبغاوت کی وجہ سے میانمار میں اب بھی موجود تقریباً چھ لاکھ روہنگیائی مسلمانوں کی حالت مزید خراب ہوسکتی ہے۔بنگلہ دیش میں پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں نے آنگ سان سوچی کو حراست میں لیے جانے پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔ میانمارمیں تین برس قبل فوج کی بہیمانہ کارروائی کے بعد اپنی جان بچانے کے لیے لاکھوں روہنگیا بنگلہ دیش ہجرت کرگئے تھے۔ اگست 2017 میں روہنگیائی مسلمانوں کے خلاف فوجی
کارروائی، جسے اقوام متحدہ ممکنہ نسل کشی قرار دیتا ہے، کے بعد تقریباً ساڑھے سات لاکھ روہنگیا باشندوں کو میانمار سے پڑوسی ملک بنگلہ دیش ہجرت کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑا تھا۔ آنگ سان سوچی اس وقت ملک کی اصل حکمراں تھیں اور انہوں نے روہنگیاوں کی عصمت دری اور قتل سمیت دیگر زیادتیوں کے معاملے کی سن 2019 میں بین الاقوامی عدالت میں سماعت کے دوران میانمار کی فوج کا دفاع کیا تھا۔سوچی کو حراست میں لیے جانے کی خبر بنگلہ دیش میں روہنگیائی پناہ گزینوں کے خیموں میں آگ کی طرح پھیل گئی۔ انتہائی بھیڑ بھاڑ والے ان خیموں میں تقریباً دس لاکھ روہنگیائی مسلم پناہ گزین رہتے ہیں۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی پناہ گزین بستی کٹوپالونگ میں روہنگیائی پناہ گزینوں کے ایک رہنما فرید اللہ نے کہاآنگ سان سوچی ہماری مصیبتوں کی جڑ رہی ہیں۔ آخر ہم خوشی کیوں نہ منائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں