نئی دہلی(آئی این پی ) بھارتی وزیراعظم مودی کسانوں کے عزم کے آگے پسپا ہونے لگے ہیں، پارٹی رہنماوں کو زرعی قوانین اٹھارہ ماہ تک معطل کرنے کی تجویز دے دی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی وزیراعظم نے کسانوں کا احتجاج روکنے کیلئے پارٹی رہنماوں سے مشاورت کی ہے اور زرعی قوانین کو اٹھارہ ماہ تک
معطل کرنے کی تجویز دی ہے، مگر کسان اس تجویز کو لالی پاپ قرار دیکر پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں۔ نئی دہلی میں کسانوں کا زرعی قوانین کیخلاف احتجاج جاری ہے، مودی سرکار نے چار روز سے نئی دہلی کے سرحدی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کر رکھی ہے، کئی مقامات پر پولیس اور کسانوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہورہی ہیں، بھارتی کسانوں کا موقف ہے کہ مطالبات پورے ہونے تک کسی صورت دھرنے ختم نہیں کرینگے۔ دوسری جانب بھارتی ریاست اترپردیش اور مدھیہ پردیش کے بعد دہلی پولیس نے بھی کانگریس رہنما ششی تھرور اور پانچ صحافیوں کے خلاف بغاوت کے مقدمات درج کرلئے ہیں، ان پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے یوم جہموریہ پر مظاہرین کو اکسایا اور پرتشدد مظاہروں کی ترغیب دی۔ ادھر کانگریس رہنما راہول گاندھی نے بھارت کے یوم جہوریہ پر ہنگاموں کا ذمہ دار وزیرداخلہ امیت شاہ کو قرار دیا ہے۔ دوسری جانب بھارت میں متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے 100 سے زائد مظاہرین لاپتہ ہوگئے ہیں، جس کی وجہ سے ان کے اہل خانہ پریشانی کا شکار ہیں۔ بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق چار روز قبل لال قلعہ پر پیش آنے والے واقعے کے بعد سے 100 سے زائد مظاہرین لاپتہ ہیں جبکہ پولیس نے صرف 18 کسانوں کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ پنجاب ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا
ہے کہ بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر ہونے والی کسان پریڈ میں شرکت کے لیے آنے والے سو سے زائد کسانوں کا کچھ معلوم نہیں ہورہا اور پولیس بھی کوئی معلومات فراہم نہیں کررہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کسانوں کے اس طرح لاپتہ ہونے کی وجہ سے اہل خانہ شدید پریشانی کا شکار ہے۔ پولیس نے جن 18 مظاہرین کی گرفتاری کی تصدیق کی ان میں سے 7 کا تعلق نہال سنگھ گاں سے ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں