لندن (این این آئی)برطانوی ماہرصحت نے خبردار کیا ہے کہ ویکسین لینے کے باوجود عمر رسیدہ افراد کورونا کا شکار ہوسکتے ہیں۔برطانوی ماہر صحت اور ڈپٹی چیف میڈیکل افسر پروفیسر وین ٹیم کے مطابق کوئی بھی ویکسین 100 فیصدتک مؤثر نہیں ہوتی اس لیے ویکسین لگنے کے بعد بھی کورونا سے محفوظ رہنے کی
کوئی ضمانت نہیں ہے۔پروفیسر وین ٹیم کے مطابق عمر رسیدہ افراد میں ویکسی نیشن کے بعد مدافعتی نظام مضبوط ہونے میں 3 ہفتے لگ سکتے ہیں اور اس عرصے میں کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ویکسین لگنے کے 2 سے 3 ہفتے کے دوران وائرس دوسروں میں پھیلانے کا باعث بھی بن سکتے ہیں اس لیے ویکسین لگانے کے بعد بھی لاک ڈاؤن کی پابندیوں پر عمل کرنا چاہیے۔خیال رہے کہ برطانیہ میں کورونا کی نئی قسم کے باعث وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور مزید 13 سو سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں جس کے بعد کل ہلاکتوں کی تعداد 97 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔۔۔۔خبردار، ہوشیار کورونا کے ہر تین میں سے ایک مریض میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں، سائنسدانوں کا نیا انکشافواشنگٹن(این این آئی)کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے شکار ایک تہائی افراد میں اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں،، مگر اس دوران وہ اسے دیگر افراد تک منتقل کرسکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔اسکریپپس ریسرچ کی اس تحقیق میں میں18 لاکھ سے زیادہ افراد ہونے والی 61 طبی تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کرنے کے بعد دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 سے متاثر کم از کم ہر 3 میں سے ایک فرد میں کسی قسم کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔طبی
جریدے اینالز آف انٹرنل میڈیسین میں شائع تحقیق میں نومبر 2020 تک دنیا بھر میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا۔43 تحقیقی رپورٹس کو پی سی آر ٹیسٹنگ کو پیمانہ بنایا گیا تھا جبکہ 18 میں اینٹی باڈی ٹیسٹنگ کو استعمال کیا گیا اور نئی تحقیق میں ان سب کے ڈیٹا کو اکٹھا کیا گیا۔ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ جن افراد کے ٹیسٹوں میں وائرس کی موجودگی ثابت ہوئی، ان میں سے ایک تہائی کو کبھی علامات کا سامنا نہیں ہوا۔ماہرین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے ڈیٹا سے بغیر علامات والے مریضوں کی ٹیسٹنگ کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ سے بغیر علامات والے مریضوں سے صحت مند افراد میں وائرس کی منتقلی کے عمل کو زیادہ موثر طریقے سے روکا جاسکتا ہے۔تحقیق میں کہا گیا کہ کووڈ 19 کی روک تھام کی حکمت عملیوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے اور بغیر علامات والے مریضوں سے اس کے پھیلا کے خطرے کو مدنظر رکھا جانا چاہیے۔محققین کا کہنا تھا کہ ویکسینز کو دنیا بھر میں متعارف کرایا جارہا ہے، مگر بغیر علامات والے مریضوں سے اس کے پھیلا کی روک تھام میں ان کی افادیت کے تعین کی ضرورت ہے۔اس سےقبل جنوری 2021 میں امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کی ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے لگ بھگ 60 فیصد کیسز ایسے افراد کے نتیجے میں پھیلتے
ہیں جن میں اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔اس کے لیے ایک ماڈل تیار کیا گیا تھا جس کے مطابق 59 فیصد کیسز کی وجہ کورونا سے متاثر بغیر علامات والے افراد ہوتے ہیں۔ان میں 35 فیصد نئے کیسز کی وجہ ایسے افراد ہوتے ہیں جو اس وائرس کو علامات ظاہر ہونے سے قبل دیگر تک منتقل کردیتے ہیں جبکہ 24 فیصد ایسے افراد کی وجہ سے ہوتے ہیں جن میں کبھی علامات ظاہر ہی نہیں ہوتیں۔سی ڈی سی کے وبائی امراض کے شعبے کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور تحقیق میں شامل جے سی بٹلر نے کہا ‘کووڈ 19 کی وبا کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اسے خاموشی سے پھیلانے والے افراد کی بھی روک تھام کی جائے۔انہوں نے کہا کہ فیس ماسک کا استعمال، ہاتھ دھونا اور سماجی دوری جیسے ٹولز کی مدد سے نئے کورونا وائرس کے پھیلا کی رفتار سست کی جاسکتی ہے، کم از کم اس وقت تک جب تک ویکسینز بڑے پیمانے پر دستیاب نہیں ہوجاتیں۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں