واشنگٹن(این این آئی )امریکی فوج اپنے ہی شہریوں کی جاسوسی میں ملوث نکلی۔ سرچ وارنٹ کے بغیر ہی امریکی شہریوں کے موبائل فون کا ڈیٹا اور ان کے مقام کی معلومات اکھٹی کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی ایجنسی نے اعتراف کیا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کا موبائل ڈیٹا بغیر
اجازت کے جمع کرنے میں ملوث ہے۔ ڈیٹا بروکرز انہیں مختلف سائٹس کے ذریعے اکھٹا کر کے فروخت کر دیتے ہیں۔امریکی ایجنسی نے کہا انہوں نے گزشتہ ڈھائی سالوں میں شہریوں کا ڈیٹا مختلف تحقیقات کے دوران استعمال کیا۔ پینٹا گون نے سینیٹ کو لکھے گئے اپنے ایک خط میں بغیر اجازت شہریوں کا ڈیٹا حاصل کرنے کا اعتراف کر لیا۔دوسری جانب ڈیموکریٹس نے پرائیویسی قوانین کو مزید سخت کرنے کا اعلان کر دیا۔واضح رہے کہ فون کمپنیوں کو اپنے صارفین کے بارے میں مقام کا ڈیٹا حوالے کرنے پر مجبور کرنے سے قبل حکومت سے وارنٹ حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔۔۔۔ خبردار، ہوشیارکوروناکے ہرتین میں سے ایک مریض میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں، سائنسدانوں کا نیا انکشاف واشنگٹن(این این آئی)کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے شکار ایک تہائی افراد میں اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں،، مگر اس دوران وہ اسے دیگر افراد تک منتقل کرسکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔اسکریپپس ریسرچ کی اس تحقیق میں میں 18 لاکھ سے زیادہ افراد ہونے والی 61 طبی تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کرنے کے بعد دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 سے متاثر کم از کم ہر 3 میں سے ایک فرد میں کسی قسم کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔طبی جریدے اینالز آف انٹرنل میڈیسین میں شائع تحقیق میں
نومبر 2020 تک دنیا بھر میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا۔43 تحقیقی رپورٹس کو پی سی آر ٹیسٹنگ کو پیمانہ بنایا گیا تھا جبکہ 18 میں اینٹی باڈی ٹیسٹنگ کو استعمال کیا گیا اور نئی تحقیق میں ان سب کے ڈیٹا کو اکٹھا کیا گیا۔ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ جن افراد کے ٹیسٹوں میں وائرس کی موجودگی ثابت ہوئی، ان میں سے ایک تہائی کو کبھی علامات کا سامنا نہیں ہوا۔ماہرین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے ڈیٹا سے بغیر علامات والے مریضوں کی ٹیسٹنگ کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ سے بغیر علامات والے مریضوں سے صحت مند افراد میں وائرس کی منتقلی کے عمل کو زیادہ موثر طریقے سے روکا جاسکتا ہے۔تحقیق میں کہا گیا کہ کووڈ 19 کی روک تھام کی حکمت عملیوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے اور بغیر علامات والے مریضوں سے اس کے پھیلا کے خطرے کو مدنظر رکھا جانا چاہیے۔محققین کا کہنا تھا کہ ویکسینز کو دنیا بھر میں متعارف کرایا جارہا ہے، مگر بغیر علامات والے مریضوں سے اس کے پھیلا کی روک تھام میں ان کی افادیت کے تعین کی ضرورت ہے۔اس سے قبل جنوری 2021 میں امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کی ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے لگ بھگ 60 فیصد کیسز ایسے افراد کے نتیجے میں پھیلتے ہیں جن میں اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔اس کے لیے ایک ماڈل
تیار کیا گیا تھا جس کے مطابق 59 فیصد کیسز کی وجہ کورونا سے متاثر بغیر علامات والے افراد ہوتے ہیں۔ان میں 35 فیصد نئے کیسز کی وجہ ایسے افراد ہوتے ہیں جو اس وائرس کو علامات ظاہر ہونے سے قبل دیگر تک منتقل کردیتے ہیں جبکہ 24 فیصد ایسے افراد کی وجہ سے ہوتے ہیں جن میں کبھی علامات ظاہر ہی نہیں ہوتیں۔سی ڈی سی کے وبائی امراض کے شعبے کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور تحقیق میں شامل جے سی بٹلر نے کہا ‘کووڈ 19 کی وبا کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اسے خاموشی سے پھیلانے والے افراد کی بھی روک تھام کی جائے۔انہوں نے کہا کہ فیس ماسک کا استعمال، ہاتھ دھونا اور سماجی دوری جیسے ٹولز کی مدد سے نئے کورونا وائرس کے پھیلا کی رفتار سست کی جاسکتی ہے، کم از کم اس وقت تک جب تک ویکسینز بڑے پیمانے پر دستیاب نہیں ہوجاتیں۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں