واشنگٹن(آئی این پی)امریکی صدر جوبائیڈن نے کوویڈ ایکشن پلان کا اعلان کر دیا، امریکا آنیوالے مسافروں کو قرنطینہ کرنا ہوگا، جوبائیڈن نے کورونا سے اموات کی تعداد 5لاکھ سے بڑھنے کا خدشہ بھی ظاہر کردیا۔تفصیلات کے مطابق نئے امریکی صدر نے مہلک وائرس سے بچنے کا منصوبہ بنا لیا، وائٹ ہائوس میں
بریفنگ دیتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکا آنے والوں کو 14روز قرنطینہ میں گزارنا ہوں گے۔ امریکا سے دوسرے ممالک جانے والوں کو بھی کورونا کی نیگٹورپورٹ دینا ہوگی۔ ویکسینیشن کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا ہے، مزید لوگوں کے ٹیسٹ بھی کئے جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ سابق انتظامیہ کے غلط فیصلوں کی وجہ سے لوگوں کا نقصان ہوا، ماضی کی حکومت کورونا پرفوری توجہ اورعوام میں ہم آہنگی پیدا کرنے میں ناکام رہی، ماضی کی حکومت کی ناکامی کی قیمت روزانہ 3سے 4ہزار اموات کی شکل میں چکانا پڑرہی ہے۔وائرس سے بچاو کے لیے ویکسین اب تک بیشتر شہریوں کو لگ جانی چاہیے تھی۔ امریکی صدر نے خدشہ ظاہر کیا کہ مہلک وائرس پر قابو پانے میں کچھ مہینے لگیں گے۔ اگلے ماہ کورونا سے اموات کی تعداد 5 لاکھ سے بڑھ سکتی ہے۔ پلان کو کامیاب بنانے کے لیے تمام امریکیوں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ وائرس پر قابو پانے میں کچھ مہینے لگیں گے۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ماسک ایک متعصب مسئلہ بن گیا ہے لیکن پہلے 100دن کے چیلنجوں میں سے ایک چیلنج یہ ہے کہ تمام امریکی ماسک لگائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہر امریکی شہری کو ماسک پہننے پر راضی کریں گے۔دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں نے ماسک پہنا تو اپریل تک 50 ہزار سے زیادہ جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔۔۔۔44 لاکھ کو اجازت مل گئی،پچاس لاکھ
افراد نے اپنی شہریت چھوڑنے کا فیصلہ کر لیالندن (آئی این پی)بریگزٹ کے بعد یورپی یونین کے دیگر ممالک کے بہت سے افراد برطانیہ میں ہی رہنا چاہتے ہیں۔ برطانوی وزارت داخلہ کے مطابق انہیں 4.9ملین افراد کی طرف سے برطانیہ میں رہائش کے لیے درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ ان میں سے قریب 4.4 ملین افراد کو اس کی اجازت دے دی گئی جبکہ 34 ہزار کی درخواستیں رد کی گئی ہیں۔ گزشتہ برس کے اختتام پر بریگزٹ کی تکمیل کے بعد برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک کے درمیان آزادانہ سفر کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے۔ ماضی کے برخلاف اب دیگر یورپی شہری بغیر رہائشی اور کام کرنے کے اجازت نامے کے برطانیہ میں نا تو رہ سکتے ہیں اور نا ہی کام کر سکتے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں