بیروت(آئی این پی ) لبنان میں کرونا وائرس کے مریضوں کا آکسیجن کی کمی کے باعث گھروں میں انتقال ہونے لگا ، رواں سال کے پہلے 17 دنوں میں 67 ہزار 6 سو 55 نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ لبنان میں بیکٹیریا اور انفیکشن بیماریوں کے ماہر کئی ڈاکٹروں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ اگلے ہفتے سے کرونا وائرس
سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا جبکہ اسپتالوں میں نئے مریضوں کی گنجائش پہلے ہی ختم ہو چکی ہے۔ لاک ڈاون کے دورانیے میں مزید 10 دنوں کے اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔ لبنان میں نجی اسپتالوں کے سینڈیکیٹ کے سرابرہ سلیمان ہارون کا کہنا ہے کہ لبنان میں وبا کا منظر، حقیقت کی مکمل عکاسی نہیں کرتا۔ اصل صورتحال ابھی بدتر ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسپتالوں میں کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے مخصوص تمام بستر بھر چکے ہیں، کئی مریض ایک بستر کی تلاش میں ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال جا رہے ہیں۔ اسپتالوں نے بھی اپنی استعداد بڑھا دی ہیں۔ وبائی امراض کے ماہر اور انتہائی نگہداشت کے ماہر ڈاکٹر ویک جاروش کا کہنا ہے جو میں اسپتالوں میں اب دیکھ رہا ہوں، ایسا میں نے کبھی نہیں دیکھا، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ مجھے اس طرح کے تجربے سے گزرنا پڑے گا۔ ایمرجنسی ڈپارٹمنٹس میں مریضوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریض اپنے گھروں میں مر رہے ہیں، ان میں سے کچھ نئے یا پرانے آکسیجن جنریٹرز خریدنے کے لیے منتیں کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر جاروش کا مزید کہنا تھا کہ نئے آکسیجن جنریٹر کی قیمت 700 امریکی ڈالر ہے، جبکہ لوگ پرانی ڈیوائس 5 ہزار امریکی ڈالرز میں بیچ رہے ہیں۔ بعض مریضوں کو غیر ملکی کرنسی میں خریدنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے،
جس کا مطلب ہے کہ مریض کے گھر والے بلیک مارکیٹ سے آٹھ ہزار لبنانی پانڈز سے زائد میں ڈالر خریدیں۔ دوسری جانب اسپتالوں میں بستروں کی تلاش، لبنانی ریڈ کراس کے اسٹاف اور کچھ اسپتالوں کے مابین تنازعات کا سبب بنی ہے۔ لبنان میں پچھلے کچھ دنوں میں کئی مشہور افراد بھی کرونا وائرس کی وجہ سے جان کی بازی ہارے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں