ریاض (آئی این پی)سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اعلان کیا ہے کہ ضروری طریقہ کار مکمل کیے جانے کے بعد دوحہ میں سعودی سفارتخانہ چند دن میں کھول دیا جائے گا، فلسطین تنازع کے جامع حل تک پہنچنے کی ضرورت ہے ۔عرب اخبارکے مطابق شہزادہ فیصل بن فرحان سنیچر کو اپنے اردنی ہم
منصب ایمن الصفدی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پانچ جنوری کو العلا معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے بعد سعودی عرب اور قطر کے مابین سرحدوں کو کھولا گیا تھا۔ سعودی وزیر خارجہ نے فلسطین تنازع کے جامع حل تک پہنچنے کی ضرورت کو بھی دہرایا ہے۔اس موقع پر اردنی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات سٹریٹجک اورتاریخی ہیں۔انہوں نے اقتصادی چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے سعودی عرب کی طرف سے مسلسل مدد کی بھی ستائش کی۔انہوں نے حوثی ملیشیا کی طرف سے سعودی عرب پر ڈرون حملے کی مذمت کی اور کہا کہ اردن خطے کے معاملات میں ایران کی مداخلت کو مسترد کرتا ہے۔ایمن الصفدی نے مزید کہا کہ اردن موجودہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ اقدام کو فروغ دینے میں مملکت سے متفق ہے۔اردنی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سلامتی، سیاسی اور اقصادی سطح پر جی سی سی کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ امن ایک عرب سٹریٹجک انتخاب تھا ۔ اردن نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق قبل ازیں وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ریاض میں اپنے اردنی ہم منصب ایمن الصفدی سے ملاقات کی۔دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعلقات اور علاقائی
پیش رفت سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعوودی عرب، اردن کے ساتھ علاقائی معاملات اور دو طرفہ امور پر مسلسل رابطے میں رہتا ہے۔ملاقات میں دونوں وزرائے خارجہ نے نے مسئلہ فلسطین کے جامع حل کی ضرورت پر زور دیا۔ خطے میں یمن سمیت ایران کی لبنان میں مداخلت اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بحران پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں