بھارتی آرمی چیف دباؤ کا شکار، پاکستان اور چین ایک ساتھ دو محاذوں پر سنگین خطرہ ہیں

نئی دہلی (این این آئی)بھارتی آرمی چیف جنرل منوج مکند نرونے نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین ایک ساتھ دو محاذوں پر ایک سنگین خطرہ ہیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بری فوج کے سربراہ نے فوج کی سالانہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان فوجی اور غیر عسکری

تعاون اور اشتراک میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ دو محاذوں پر ٹکرا کا سوال ایک ایسا خطرہ ہے، جس کے بارے میں ہمیں تیار رہنا چاہیے۔اس خطرے سے نمٹنے میں ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کہ کس محاذ پر زیادہ بڑا خطرہ ہے۔ پہلے بڑے خطرے سے نمٹنا ہو گا۔ایک سوال کے جواب میں جنرل نرونے نے کہا کہ چین نے سنٹرل اور ایسٹرن کمانڈ کے علاقوں میں بھی ٹکرا کے پوائنس پر نئی سڑکیں بنائی ہیں، ہوائی پٹیاں تعمیر کی ہیں اور بیرکیں بنائی ہیں۔جب بھارتی آرمی چیف سے پوچھا گیا کہ حال میں چین نے سرحدی علاقوں سے دس ہزار فوجی واپس بلا لیے ہیں تو انھوں نے جواب دیا کہ یہ فوجی ٹریننگ کے بعد معمول کے مطابق ہٹائے گئے ہیں اور سرحد سے کافی دوری پر ٹریننگ میں تھے۔انھوں نے کہا کہ چین نے ایل اے سی پر تعینات کسی مقام سے فوجی نھیں ہٹائے ہیں۔ جو زیادہ اہم ہے وہ یہ کہ کہ جن خطوں میں براہ راست ٹکرا کی صورتحال ہے وہاں فوجیوں کی تعداد میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے۔ یہ وہ سرحدی علاقے ہیں جہاں ہمیں خاص طور پر نظر رکھنی ہے۔جنرل نرونے نے امید ظاہر کی کہ چین سے کشیدگی ختم ہو گی اور فوجیں اپنی پرانی پوزیشن پر لوٹ سکیں گی۔۔۔۔ کسانوں کے احتجاج کی امید بر آئی، بھارتی سپریم کورٹ نے نئے زرعی قوانین پرعملدرآمدروک دیا نیو دہلی(آئی این پی) بھارت کی سپریم کورٹ نے نئے زرعی قوانین پرعملدرآمد روک دیا ہے جن کیخلاف

ہزاروں کسان احتجاج کر رہے تھے۔عدالت نے حکم دیا ہے کہ کسانوں سے مذاکرات کیلئے زرعی ماہرین کی4 رکنی کمیٹی بنائی جائے۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے پاس قوانین کومعطل کرنیکا اختیار ہے۔بھارت میں لاکھوں کسان تین نئے فارمنگ بلز پر عمل درآمد کے لیے سراپا احتجاج ہیں، جس سے زرعی تجارت کے قوانین تبدیل ہوجائیں گے۔بھارتی کسان یونین کے سربراہ کے مطابق جب تک حکومت بل کو واپس نہیں لے گی تب تک دھرنا جاری رہے گا۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت زرعی قوانین سے متعلق کسانوں کو بات چیت کے نئے شکنجے میں جکڑنا چاہتی ہے۔بھارتی پارلیمنٹ نے ستمبر2020 میں زراعت کے متعلق تین بل متعارف کرائے تھے جنھیں فورا قانونی حیثیت دے دی گئی۔ایک زرعی پیداوار تجارت اور کامرس قانون 2020 ہے دوسرا کسان (امپاورمنٹ اور پروٹیکشن) زرعی سروس قانون 2020 ہے جس میں قیمت کی یقین دہانی اور معاہدے شامل ہیں۔ تیسرا قانون ضروری اشیا (ترمیمی)قانون ہے۔حکومت کا دعوی ہے کہ ان قوانین سے جو اصلاحات کی جا رہی ہے وہ زراعت کے شعبے کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوں گی۔حزب اختلاف نے ان قوانین کو کسان مخالف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کسانوں کے لیے موت کا پروانہ ثابت ہوں گے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں