واشنگٹن (این این آئی )امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنی ہی جماعت ری پبلکن پارٹی کے بعض ارکان نے انہیں عہدے سے ہٹانے کے لیے ڈیموکریٹس کی جانب سے ایوانِ نمائندگان میں پیش کردہ قرار داد کے حق میں ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بعض ری پبلکن ارکان نے بھی صدر کے
مواخذے کی قرار داد کے حق میں ووٹ دینے کا اعلان کیا ۔لز چینی ہاوس میں ری پبلکن پارٹی کی لیڈرشپ ٹیم کا حصہ ہیں۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایک امریکی صدر کی جانب سے اپنے عہدے اور آئین سے حلف لینے کی اس سے بڑی خیانت کبھی نہیں ہوئی۔ری پبلکن جماعت کے نیویارک سے سینیٹر جان کٹکو اور ریاست الی نوائے سے ایڈم کنزنگر نے کہا کہ وہ صدر کے مواخذے کے لیے آنے والی قرارداد کے حق میں ووٹ دیں گے۔صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ کیپٹل ہل پر حملے کے دوران پانچ افراد کی ہلاکت کے وہ ذمہ دار نہیں۔ ان کے بقول ایوانِ نمائندگان میں جاری مواخذے کی کارروائی بڑے پیمانے پر غم و غصے کا باعث بن رہی ہے۔۔۔۔ فیس بک، ٹوئٹر اور اسنیپ چیٹ کے بعد یوٹیوب نےبھی ڈونلڈ ٹرمپ کا چینل بند کر دیا اسلام آباد (پی این آئی )گوگل کی ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا چینل معطل کردیا ہے۔یوٹیوب کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے چینل سے ہماری پالیسیوں خلاف ورزی پر مبنی مواد شیئر کیا گیا اور انہیں منتبہ بھی کیا گیا تھا۔ٹرمپ کے چینل پر اپ لوڈ کی گئی آخری ویڈیو میں تشدد دکھایا گیا تھا جس کو کمپنی نے ہٹا دیا ہے۔نجی ٹی وی ہم نیوز کے مطابق امریکی صدر کے چینل کو بند کرنے سے قبل یوٹیوب نے متعدد ویڈیوز کو ہٹایا تھا اور وارننگ بھی جاری کی تھی۔گوگل کا کہنا تھا کہ ہم
نے ہزاروں ایسی ویڈیوز کو ہٹا دیا ہے جن میں امریکی انتخابات کے حوالے سے غلط بیانی سے کام لیا گیا اور ان ویڈیوز میں ٹرمپ کی جانب سے اپ لوڈ کی گئی ویڈیوز بھی شامل ہیں۔یوٹیوب کا خیال ہے کہ 2020 کے انتخابات میں وسیع پیمانے پر دھاندلی کا الزام عائد کرنے والی ویڈیوز نے اس کی پالیسیوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ٹرمپ کے چینل کےسبسکرائبرز کی تعداد8 کروڑ سے زائد تھی۔ یوٹیوب نے پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی والی ویڈیوز کو بھی پالیسی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ہٹا دیا تھا۔خیال رہے کہ اس سے قبل فیس بک، ٹوئٹر اور اسنیپ چیٹ نے بھی امریکی صدر کا اکاؤنٹ بلاک کر دیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں