اسلام آباد(آئی این پی ) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ کورونا ویکسین کیلئے چینی کمپنی سے بات چیت جاری ہے، جلد خوشخبری دینگے، کورونا وبا کے دوران ہرشخص نے مشکل سے گزارا کیا، پاکستان میں ساڑھے پانچ کروڑ لوگ معاوضے کے عوض کام کرتے ہیں، پاکستان نے مکمل کے بجائے
اسمارٹ لاک ڈاون کی پالیسی کو اپنایا ہے، دسمبرکے پہلے ہفتے کے بعد وبا کا پھیلاو کم ہو۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے سربراہ اسد عمر نے اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا کے دوران پاکستانی پالیسیوں کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی، اقوام متحدہ، بل گیٹس اور دیگر عالمی اداروں نے پاکستان کی تعریف کی، بروقت فیصلے نہ کیے جاتے تو نقصان کا اندیشہ تھا، وبا کے ساتھ زندگی گزارنے کی عادت ہوگئی ہے۔ اسد عمر نے بتایا کہ کورونا وبا کے دوران ہرشخص نے مشکل سے گزارا کیا، پاکستان میں ساڑھے پانچ کروڑ لوگ معاوضے کے عوض کام کرتے ہیں، کورونا سے 2 کروڑ افراد کا روزگار متاثر ہوا، 10 فیصد گھرانے بعض اوقات ایک سے زائد دن بھوکے رہے، 30 فیصد گھرانے خوراک کی عدم فراہمی پر عدم تحفظ کا شکار ہوئے، معاشی بدحالی کے باعث 54 فیصد افراد نے کھانے پینے کی اشیا کی خریداری کم کر دی، 50 فیصد نے سستی اشیا خریدیں یا کھانے پینے میں کمی لائے، 47فیصد افراد نے بتایا انہیں اپنی جمع پونجی استعمال کرنا پڑی، 30 فیصد افراد نے دوستوں وغیرہ سے قرضہ لے کر گزارا کیا۔انہوں نے کہا کہ وبا کی دوسری لہر میں کچھ ممالک میں بہت زیادہ اموات ہو رہی ہیں، برطانیہ،امریکا میں کورونا سے جتنی اموات 2021 میں ہورہی ہیں اتنی 2020 میں نہ ہوئیں، پاکستان نے مکمل کے بجائے اسمارٹ لاک ڈاون کی پالیسی
کو اپنایا ہے، دسمبرکے پہلے ہفتے کے بعد وبا کا پھیلاو کم ہوا۔ اسد عمر نے مزید کہا کہ حکومت کورونا ویکسین حاصل کرنے کیلئے تیزی سے فیصلے کر رہی ہے، چینی کمپنی سے بات چیت جاری ہے،جلد اچھی خبر دیں گے، کچھ ممالک میں کورونا کی تیسری لہر بھی دیکھی ہے، شہریوں سے اپیل ہے کہ وبا کے دوران احتیاط کریں۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں