سعودی ولی عہد نے ایران کو بڑا خطرہ قرار دے دیا، عرب ملکوں کو ایران کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کر دی

ریاض (این این آئی)خلیج تعاون کونسل(جی سی سی)کے رکن ممالک کو خطے کو آگے لے جانے اور اس کو ایران سے درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے تاریخی شہرالعلا میں جی سی سی

کے اکتالیسویں سربراہ اجلاس سے افتتاحی تقریر میں کہی ۔انھوں نے کہا کہ ایرانی نظام سے درپیش خطرات میں جوہری پروگرام ، اس کا بیلسٹک میزائل پروگرام اور اس کی اپنی اور گماشتہ تنظیموں کی دہشت گردی اور فرقہ وار سرگرمیاں شامل ہیں جن کا مقصد خطے کوعدم استحکام سے دوچار کرنا ہے۔یہ خطہ کو درپیش سب سے بڑا چیلنج ہے۔انھوں نے کہاکہ جی سی سی کے لیڈروں کو عالمی برادری سے یہ مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ خطے کی سلامتی کے لیے خطرے کا موجب ان پروگراموں کو روکنے کے لیے مل جل کرکام کریں۔شہزادہ محمد بن سلمان نے بتایا کہ کونسل کے رکن ممالک نے العلا اعلامیے پر دست خط کردیے ہیں۔جی سی سی کے سربراہ اجلاس کے میزبان شہر کے نام پر وضع کردہ اس اعلامیے میں خلیج ، عرب اور اسلامی ممالک کے درمیان یک جہتی اور استحکام کی ضرورت پر زوردیا گیا ہے۔ان ممالک اور ان کے عوام کے درمیان دوستی اور بھائی چارے کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ان کی امیدوں اور امنگوں کو پورا کیا جاسکے۔سعودی ولی عہد نے کہا کہ کونسل کا قیام ہمارے ممالک کے درمیان خصوصی تعلق داری کی بنیادپرعمل میں آیا تھا۔یہ ہمارے مشترکہ عقیدے ، بھائی چارے اور مشترکہ منزل کی عکاس ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سربراہ اجلاس میں دو عظیم لیڈروں کی کمی شدت سے محسوس کی جارہی ہے۔ انھوں نے رکن ممالک

کے درمیان مصالحانہ بات چیت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ وہ کویت کے مرحوم امیر شیخ صباح الاحمد الصباح اور عمان کے مرحوم سلطان قابوس بن سعید ہیں۔شہزادہ محمد نے اپنی تقریر میں سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، مصر اور قطر کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے مصالحتی کوششوں پر کویت کے موجودہ امیر شیخ نواف الاحمد الصباح اور امریکا کا شکریہ ادا کیا ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں