لندن(این این آئی)بریگزٹ کے لیے مسلسل ساڑھے چار سال جاری رہنے والی کوششوں کے بعد آخر کار برطانیہ نے یورپی یونین کے ساتھ نصف صدی پر محیط تعلق باضابطہ طور پر ختم کردیا ہے۔ برطانیہ یورپی یونین کا حصہ نہیں رہے گا۔ سال 2021 برطانیہ کی تاریخ کا ایک نیا باب ہونے کیساتھ ساتھ ایک نئے بحران
کا باعث بھی بن سکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اکتیس دسمبر 2020 کو جاری ہونے والے فیصلے یکم جنوری 2021 کی صبح کو تبدیل ہو گئے۔ یورپی یونین کے فیصلوں اور قواعد میں ایک نئی تبدیلی رونما ہو گی۔یورپی یونین میں انضمام کی نصف صدی کے بعد برسلز میں آدھی رات کو اور بگ بین کے گھڑیال پر گیارہ بجنے کے ساتھ ہی بریگزٹ مکمل ہوگیا۔ یورپی یونین سے علیحدگی کا یہ سفر اکتیس جنوری 2020 کو شروع ہوا اور یہ عبوری مرحلہ گذشتہ سال کے آخری لمحات کو مکمل ہوگیا۔نئے سال کے موقع پر اپنی تقریر میں برطانوی وزیراعظم جانسن نے کہا کہ یہ ایک حیرت انگیز لمحہ ہے۔ ہماری آزادی ہمارے ہاتھ میں ہے اور یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ اس کا استعمال کریں۔جانسن نے کرونا وائرس کے بحران میں بہتری کی امید کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا ملک میں ویکسین لگائے جانے کاعمل شروع ہوچکا ہے۔ یہ ویکسین آسٹرا زینیکاگروپ کے تعاون سے برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی نے تیار کی گئی ہے۔۔۔۔۔
برطانیہ نے بالآخر ایک نئے مستقبل کے آغاز کا حتمی فیصلہ کر لیا، یورپی یونین سے مکمل طور پر علیحدی کا وقت آگیا
لندن(پی این آئی)برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد علیحدگی کا معاہدہ آج جمعرات کی نصف شب کو حقیقت بننے جا رہا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق برطانوی پارلیمان پر لگی تاریخی گھڑی بگ بین جب آج جمعرات کی رات 11 بجے گونجے گی تو یورپی یونین سے علیحدگی کا معاہدہ بھی اسی وقت نافذالعمل ہو جائے گا۔ اس وقت یورپ کے دیگر ممالک میں رات کے 12 بج رہے ہوں گے اور نئے سال کا آغاز ہو رہا ہوگا۔جون 2016 کے ریفرنڈم کے بعد سے بریگزٹ کا معاہدہ برطانوی سیاست پر غالب رہا ہے۔طویل مذاکرات کے بعد یورپی یونین اور برطانیہ نے بالآخر ایک نئے مستقبل کے آغاز کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے بریگزٹ کے معاہدے کو ملکی تاریخ کی نئی شروعات قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ یورپی یونین کے ساتھ بطور ایک اتحادی نئے تعلق کا آغاز ہے۔قانونی طور پر برطانیہ یورپی یونین سے رواں سال 31 جنوری کو علیحدہ ہو گیا تھا لیکن دونوں کے درمیان تجارتی معاہدہ نہ طے پانے کی وجہ سے بریگزٹ پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔رواں ہفتے دونوں فریقین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا جانے کے بعد برطانیہ نے کرنسی، سرحدوں، قوانین، تجارت اور ماہی گیری کے لیے اپنے پانیوں کا قبضہ دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔جمعے کے روز سے بریگزٹ معاہدہ باقاعدہ نافذالعمل ہونے
کے بعد یورپی یونین کے 27 ممالک اور برطانیہ کے درمیان 50 کروڑ افراد کی آزاد نقل و حرکت پر پابندی عائد ہو جائے گی۔کئی دہائیوں کے بعد پہلی مرتبہ سرحدوں پر چیک پوسٹیں واپس لگا دی جائیں گی۔ دونوں فریقین کے درمیان آزاد تجارت کے معاہدے کے باوجود سرحدوں پر لمبی قطاریں اور اضافی کاغذی کارروائی کا امکان کا اظہار کیا جا رہا ہے۔دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپی ممالک کو متحد کرنے کی غرض سے یورپی یونین قائم کی گئی تھی۔ تب سے برطانیہ یورپی اتحاد سے علیحدہ ہونے والا پہلا ملک ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں