لیبیا (پی این آئی) لیبیائی سپہ سالار خلیفہ ہفتار نے ترکی کو براہ راست للکارتے ہوئے کہا کہ یہاں کوئی امن یا کوئی تحفظ نہیں ہے جب تک تم امریکی پٹھو لیبیائی حکومت کی پشت پناہی سے نہیں ہٹ جاتے۔ انقرہ جب تک مقامی حکومت کی مدد کرتا رہے گا تب تک لیبیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ہفتار کا یہ ردعمل اس وقت سامنے
آیا جب ترکی کی پارلیمنٹ نے لیبیا کی حکومت کی ایما پر اپنی آرمی بٹالین کو مزید اٹھاہ ماہ تک لیبیا میں رکھنے کا فیصلہ کر لیا۔ترکی نے بھی یہ فیصلہ لیبیائی حکومت کے کہنے پر کیا جس کی فوج باغیوں کے ساتھ برسرپیکار ہے۔لیبیاکے 69ویں یوم آزادی کے موقع پر ہفتار نے نہایت سخت کوش رویہ اپناتے ہوئے ترکی کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ ہمیں اپنی کالونی بنانا چاہتے ہو،”آپ کے پاس دو آپشن ہیں جن میں سے ایک قبول کر لو یا تو آپ پُر امن طریقے سے یہاں سے بے دخل ہو جاؤ یا پھر ہم بزور طاقت آپ کو یہاں سے نکال باہر کریں گے۔“جبکہ ترکی حکومت نے سپہ سالار کے اس بیان کے ردعمل میں کہا کہ آپ کو کسی قسم کے متشدد رویہ اپنانے کی صورت میں بھاری خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔اگر ترکی کے مفادات یا پھر کسی بھی قسم کے معاملے میں رخنہ اندازی کی گئی تو جہادی اور باغیوں کو اس کی بھاری سزا ملے گی۔سوشل میڈیا صارفین نے ہفتار کے اعلان جنگ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب ہفتار کے جنگجو یو اے ای،فرانس،مصر اور روس کے ساتھ مل کر لیبیا کے شہروں پر بم برسا رہے تھے اور یہاں کے لوگوں کو قتل کر رہے تھے اور یہ کارروائیاں وہ مسلسل چھے سال تک کرتے رہے اور ان سے کوئی بھی پوچھنے والا نہیں تھاتب ترکی آگے بڑھااور اس نے لیبیا کے عوام کی مدد کی اور لیبیا نے ترکی کا آسرا لے کر ان قاتلوں کو شکست دی۔اور اب ہفتار جنگجو اس نجات دہندہ کے خلاف اعلان جنگ کرنے لگے ہیں انہیں اپنے کرتوتوں پر ایک نظر ڈالنی چاہیے۔یاد رہے کہ اکتوبر کے مہینے سے لیبیا میں امن معاہدے کے تحت جنگ بندی ہے۔حکومت اور باغیوں کے درمیان اس وقت تک کسی قسم کی کوئی جھڑپ نہیں ہوئی۔جبکہ اب ایسے لگتا ہے کہ ہفتار کے جنگجو اس امن کے ماحول کو سبوتاج کرنا چاہتے ہیں اور اسی لیے ترکی کو اعلانیہ جنگ کے لیے للکار رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں