کراچی(این این آئی)برطانیہ میں دریافت نئے کورونا وائرس سے ملتے جلتے کورونا وائرس کے کراچی پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے۔ وزیراعظم کے چیئرمین کورونا ٹاسک فورس کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر عطاالرحمان نے ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز پر قابو پانے کیلئے مقامی سطح پر
ویکسین کی تیاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر میں سائنسدانوں نے بالخصوص طور پر یورپین ممالک میں کورونا وائرس کی نئی لہر میں تغیر کا مشاہدہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا کہ اس وقت 200 سے زائد کمپنیاں نئی شکل میں آنے والے وائرس سے نمٹنے کیلئے ویکسین کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ڈاکٹر عطاالرحمان نے ویکسین کی افادیت چیک کرنے کے حوالے سے کہا کہ ویکسین کے مستند ہونے اور اس کے لوگوں کی صحت پر اثرات دیکھنے کیلئے کافی وقت لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی یونیورسٹی میں سائنسدان وائرس کے تغیر کا معائنہ کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عطاالرحمان نے کہا کہ لوگوں کو مہلک وائرس سے محفوظ رکھنے کیلئے پاکستان ویکسین درآمد کرے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں چیئرمین ٹاسک فورس نے کہا کہ ملک میں ریسرچ بیسڈ ورک کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے سائنسدان مقامی سطح پر ویکسین تیار کرنے کے قابل ہو سکیں۔۔۔۔۔
احساس پروگرام، بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے پیسے آنے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں مستحق خواتین دربدر ہوکر رہ گئیں
ٹنڈوالہیار(این این آئی)ٹنڈوالہیار میں احساس پروگرام، بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے پیسے آنے کے بعد ہزاروں کی تعدادمیں مستحق خواتین دربدر ہوکر رہ گئی ہیں، ٹنڈوالہیار میں مونو ٹیکنیکل کالج میں احساس سینٹر پر ہزاروں خواتین کا بے ترتیب رش اور دھکم پیل جاری ہے، جبکہ گورنمنٹ پروویشنل ہائی اسکول کے باہر بھی سینکڑوں کی تعداد میں خواتین اپنی رقم وصولی کے لئے پورا دن کھڑی رہتی ہیں، بنک کی جانب سے ان کے لئے کسی قسم کے کاینٹریااضافی انتظامات تک نہیں کئے گئے ہیں جبکہ انتظامیہ اور پولیس بھی لاتعلق نظرآتی ہے، اوباش قسم کے افراد ان خواتین کو پریشان کررہے ہیں جبکہ فراڈئے بھی سرگرم ہیں جوخواتین کو رقم جلد دلانے کا جھانسہ دیکر کٹوتی اور پوری رقم ھڑپ کرنے میں مصروف ہیں، مستحقین کے جم غفیرکی وجہ سے کورونا ایس او پیز کا کوئی نام نشان تک نہیں ہے، ایسی بدنظمی اور بدانتظامی کی صورتحال کے باوجود علاقے میں کورونا ٹیسٹنگ کا عمل بھی معدوم ہے، جبکہ ضلع کے دیگر شہروں میں بھی احساس پروگرام کے مستحقین کی رش کی وجہ سے یہی صورتحال ہے،اور پانچ سو سے ایک ہزار روپے کٹوتی کی شکایات ہیں۔ اس ضمن میں مستحقین کا کہناہے کہ رقم ادائیگی مراکز اور بنک پر نہ تو بیٹھنے اور پردے کا انتظام ہے اور نہ ہی واش روم کی سہولت ہے، مستحق خواتین شیر خوار بچے لئے پورا دن بھوکی
پیاسی کھڑی کھڑی رہتی ہیں لیکن انہیں مایوسی ہوتی ہے اور دوسرے دن پھراسی طرح کھڑا رہناپڑتاہے، رقم سے زیادہ وہ مشقت برداشت کررہی ہیں پیچھے ان کے خاندان اور گھروالے پریشان ہیں، یہ حکومتی نااھلی کی سب سے بڑی مثال ہے اس ضمن میں مناسب اقدامات کرکے عزت نفس کے ساتھ رقم تقسیم کی جائے، ہریوسی سطح پر ادائیگی سینٹرقائم کرکے خواتین کو رقم ادا کی جائے، تاکہ معاملات آسان ہوسکیں۔دوسری جانب احساس کفالت پروگرام کے ذمہ داران بلکل غیرمتعلق ہوکررہ گئے ہیں اور کہیں بھی نظرنہیں آرہے ہیں، ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں