ابوظہبی (پی این آئی) متحدہ عرب امارات کی حکومتی اتھارٹی نے کورونا ویکسین کو جائز قرار دے دیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق اماراتی فتویٰ کونسل کی جانب سے دیے گئے فتوے میں کہا گیا ہے کہ شریعت کے مطابق کورونا کی ویکسین کو استعمال کرنا جائز ہے۔ فتوے کے مطابق شریعت اور مذہب کی تعلیمات کے
مطابق انسانی جسم اور زندگی کے تحفظ کے لیے کورونا ویکسین کا استعمال عین شریعت کے مطابق ہے۔اگر ویکسین میں حرام اجزا بھی شامل ہیں تو بھی اسے شریعت کے اصولوں کے مطابق استعمال کیا جا سکتا ہے، کیوں کہ اس کا کوئی متبادل نہیں۔ کورونا ویکسین لگوانے کے حوالے سے فتویٰ کونسل نے لوگوں کو اپیل کی کہ وہ حکومت کا ساتھ دیں۔ واضح رہے کہ اماراتی فتویٰ کونسل کا فتویٰ ایسے وقت میں سامنا آیا ہے جب کورونا ویکسینز پر اسلامی ممالک میں حرام اور حلال کی بحث جاری تھی۔خیال رہے کہ کئی ممالک نے کورونا وائرس کی ویکسین بنا لی ہے، لیکن مسلمان ممالک میں اس حوالے سے تشویش پائی جاتی تھی، جس وجہ سے مختلف مسلمان سائنسدانوں کی بھی خدمات لی گئی ہیں۔ کورونا ویکسین میں خنزیر کا جیلاٹن ہونے کی بھی اطلاعات سامنے آئی تھیں البتہ ویکسین بنانے والی کمپنیوں فائزر اور موڈرنا کی جانب سے اس کی تردید کی گئی تھی۔ کورونا ویکسین نئی قسم کے کورونا وائرس پر بے اثر ہو گی؟ ماہرصحت نے کورونا کی نئی قسم سے متعلق تشویشناک بات کہہ دی وزیراعظم عمران خان کی کورونا وائرس ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا ہے کہ دنیا میں اب تک جو بھی ویکسین بنائی گئی وہ صرف کورونا وائرس کی پرانی قسم کے خلاف ہے۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہون نے کہا کہ کورونا وائرس کی سامنے آنے والی نئی قسم پہلے سے زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے جس جو کہ سب سے پہلے اس ماہ ستمبر میں جنوبی برطانیہ میں سامنے آئی ، اب تک دنیا میں جو بھی ویکسین
بنائی گئی ہے وہ صرف کورونا وائرس کی پرانی قسم کو مدنظر رکھ کر تیار کی گئی ، اس صوتحال میں ویکسین کا کورونا وائرس کی نئی قسم پر کیا اثر ہوتا ہے اس کے بارے میں تاحال کچھ بھی کہنا ممکن نہیں ہے۔واضح رہے کہ کورونا وائرس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے ، چار سو وبا کی بادل چھائے ہیں ایک طرف جہاں ماہرین اس مہلک وبا کی موثر ویکسین تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہیں دوسری طرف سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس کی ایک اور قسم بھی موجود ہے۔انگلینڈ کے چیف میڈیکل آفیسر کرس وائٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ انگلینڈ میں تیزی سے پھیلنے والی کورونا وائرس کی نئی قسم دریافت ہوئی ہے ، اپنے بیان میں چیف میڈیکل آفیسر کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں کورونا کی نئی قسم آئی ہے جو بہت تیزی سے پھیل سکتی ہے اور اس پر ہمیں تیزی سے کام کرنا ہوگا تاکہ یہ زیادہ اموات کا سبب نہ بن سکے ،
اعداد و شمار کے مطابق یہ نئی قسم جنوب مشرق میں پھیل رہی ہے جبکہ ایڈوائزری گروپ نے بھی نئی قسم کے تیزی سے پھیلاؤ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔دوسری جانب کورونا وائرس کی نئی قسم کے تیزی سے پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے لاک ڈاؤن کے چوتھے درجے کی پابندیاں متعارف کرادی ہیں ، بورس جانسن کا کہنا ہے کہ ٹیئر فور کا اطلاق لندن سمیت ساؤتھ ایسٹ کے علاقوں میں اتوار سے ہوگا جبکہ کرسمس پر 5 روز کیلئے نرم کی جانے والی پابندیاں اب صرف ایک روز نرم کی جائیں گی ، ٹیئر فور والے علاقوں میں غیر ضروری اشیاء کی دکانیں، جم اور ہیئر ڈریسرز بند رہیں گے تاہم لوگ کام پر جانے، ورزش اور ایجوکیشن یا چائلڈ کیئر کیلئے گھر سے نکل سکیں گے ، ٹیئر فور والے علاقے کے لوگوں کو کرسمس ببل بنانے کی بھی اجازت نہیں ہوگی تاہم دیگر علاقوں میں صرف کرسمس والے دن 3 گھرانوں کے افراد مل سکیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں