کرونا کی ویکسین حلال ہے یا حرام؟ مسلمان اور یہودی مذہبی طبقات تحفظات کا شکار، ویکسین میںسر کی جیلی استعمال کی جارہی، اس لیے یہ حرام، لگوانے سے گریز کیا جائے، مذہبی حلقے

جکارتہ(این این آئی)دنیا بھر میں پھیلنے والے کرونا وائرس کے علاج کے لیے تیار کردہ ویکسینوں کے بارے میں مذہبی طبقات نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اس کی تیاری میں سر کی جیلی (جیلی ٹین)استعمال کی جارہی ہے،اس لیے یہ حرام ہے اور اس کو لگوانے سے گریز کیا جائے۔ان مذہبی طبقات میں

مسلم اور یہود دونوں شامل ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق مسلم اکثریتی ملک انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے علما نے بالخصوص کووِڈ19کی ویکسینوں کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا ۔انھوں نے اکتوبر میں انڈونیشی سفارت کاروں کے ساتھ چین کا دورہ بھی کیا تھا۔انڈونیشی سفارت کارتو چین سے ویکسین کی لاکھوں خوراکیں خریدکرنے کے سودے کو حتمی شکل دینے کے لیے گئے تھے لیکن علما کے دورے کا مقصد اس امر کا جائزہ لینا تھا کہ آیا چین کی تیارکردہ ویکسینوں کا شریعت اسلامی کی رو سے استعمال جائز بھی ہے۔ان ویکسینوں کی تیاری میں سر کی مصنوعات کے استعمال سے متعلق مذہبی گروپوں نے بعض سوالات اٹھائے ہیں اور اس کے نتیجے میں ان ویکسینوں کو لگانے کی مہم متاثر ہوسکتی ہے۔مسلمانوں کے علاوہ آرتھو ڈکس یہود بھی سر کے گوشت سے بنی مصنوعات کو استعمال نہیں کرتے ہیں اور انھیں ناپاک اور حرام سمجھا جاتا ہے۔پاکستان میں بھی ویکسینوں کے بارے میں مذہبی وجوہ کی بنا پر اعتراضات کیے جاتے ہیں اور مذہبی اور سیاسی وجوہ کی بنا پر ویکسینوں کے استعمال کو درست نہیں سمجھاجاتاہے۔تاہم ملک میں پولیو سے بچاؤکے قطرے پلانے سے انکار کرنے والے والدین کو جیل کی سزا دی جاسکتی ہے۔۔۔۔۔

سعودی حکام نے خواتین عمرہ زائرین کو خوشخبری سنا دی، سہولیات میں اضافہ کر دیا گیا

ریاض(پی این آئی)سعودی حکومت نے خواتین عمرہ زائرین کی رہنمائی کے لیے 1500 خواتین اہلکاروں کی خدمات حاصل کرلیں۔نجی ٹی وی کے مطابق حرمین انتظامیہ کے مطابق مسجد الحرام میں آنے والی خواتین زائرین کے لیے سہولت میں اضافہ کردیا گیا ہے۔خواتین زائرین کی رہنمائی کے لیے 1500 خواتین اہلکاروں کو مسجد الحرام میں متعین کیا گیا ہے۔خواتین اہلکار عمرہ زائرین کی مدد کریں گی۔حرمین انتظامیہ کے مطابق اس اقدام کا مقصد عمرہ کے لئے آنے والی خواتین کو ہر قسم کی سہولت فراہم کرنا ہے۔خواتین اہلکاورں کو بہترین ٹریننگ دی گئی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں