کورونا کی دوسری لہر، امریکہ میں موڈرنا کی ویکسین کی تقسیم، شروع کو لگانے کا عمل شروع کر دیا گیا

واشنگٹن(این این آئی)امریکہ میں حال ہی میں منظور کی جانے والی کرونا سے بچائو کی ایک اور ویکسین کی تقسیم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی دوا ساز کمپنی موڈرناکی تیار کی گئی ویکسین کی خوراکیں ملک بھر میں صحت کے مراکز میں پہنچانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔حکام کا کہنا

تھا کہ پیر کی صبح سے لوگوں کو ویکسین لگانے کا عمل شروع کردیاگیاہے،فائزرکے بعد موڈرنادوسری کمپنی ہے جس کی ویکسین کو امریکی حکام نے کرونا وائرس کے وبائی مرض کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر استعمال کی اجازت دی تھی۔۔۔۔

کورونا کی دوسری لہر زیادہ خطرناک، ہر 10 میں سے ایک کورونا سے متاثر فرد کو طویل المعیاد علامات کا سامنا ہونے کا انکشاف

لندن(این این آئی)کووڈ 19 سے شکار ہر 10 میں سے ایک فرد کو اس بیماری کی علامات کا سامنا 12 ہفتے یا اس سے بھی زائد عرصے تک ہوتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات برطانیہ کے محکمہ شماریات(او این ایس)کی جانب سے جاری ابتدائی رپورٹ میں سامنے آئی، جس میں لانگ کووڈ کی موجودگی کا جائزہ لیا گیا تھا۔لانگ کووڈ کی اصطلاح ایسے مریضوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو ابتدا میں تو بیماری کو شکست دے دیتے ہیں، مگر ان کی علامات کئی ہفتوں یا مہینوں بعد بھی برقرار رہتی ہیں۔اس حوالے سے حالیہ مہینوں میں کئی تحقیقی رپورٹس سامنے آئی ہیں جس میں لانگ کووڈ کا جائزہ لیا گیا، مگر برطانوی ادارے کی تحقیق اس حوالے سے اب تک کا سب سے بڑا تحقیقی کام ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس حوالے سے کام ابھی جاری ہے، تاہم کچھ اہم تفصیلات اس حوالے سے ضرور بتائی گئی ہیں۔اس مقصد کے لیے برطانیہ کے لاکھوں افراد کے انفیکشن سروے کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا اور دریافت کیا گیا کہ نومبر 2020 کے آخری ہفتے کے دوران ملک میں ایک لاکھ 86 ہزار افراد کو لانگ کووڈ کی علامات کا سامنا تھا، جن کا دورانیہ 5 سے 12 ہفتے کے درمیان تھا۔سب سے عام علامت تھکاوٹ تھی، جس کے بعد کھانسی، سردرد، سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی، گلے کی سوجن، بخار، سانس لینے میں مشکلات، متلی، ہیضہ اور پیٹ درد نمایاں تھے۔

اس رپورٹ کے حوالے سے ایکسٹر میڈیکل اسکول کے ڈاکٹر ڈیوڈ اسٹرین کا کہنا تھا کہ ابتدائی ڈیٹا تشویشناک ہے۔دیگر رپورٹس میں یہ دیکھا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے نتیجے میں مختلف ذہنی مسائل جیسے انزائٹی یا ڈپریشن کا خطرہ بیماری کے 3 ماہ کے اندر زیادہ ہوتا ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 10 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا اور ایسی نوول اسکیننگ تیکنیک کا استعمال کیا گیا جو پھیپھڑوں کو پہنچنے والے ایسے نقصان کو شناخت کرسکیں جو روایتی اسکین سے ممکن نہیں۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں