گیتا کو پاکستان سے گئے پانچ سال بیت گئے، خاندان کا کچھ پتا نہ چلا بھارت کے کس علاقے میں رہائش پذیر ہونے کے اشارے ملے ہیں؟

نئی دہلی(این این آئی)بھارتی لڑکی گیتا کو پاکستان سے گئے پانچ سال بیت گئے، خاندان کا کچھ پتا نہ چلا،گیتا نامی اس ہندوستانی لڑکی کو مرحوم عبدالستار ایدھی اور ان کی اہلیہ نے پال پوس کر بڑا کیا تھا۔بھارت سابق وزیر خارجہ آنجہانی سشما سوراج اور پاکستانی حکومت کی کوششوں سے اسے واپس بھجوایا گیا تھا۔بھارتی

ٹی وی کے مطابق گیتا اپنے خاندان کی تلاش میں ابھی تک ماری ماری پھر رہی ہے۔ خبریں ہیں کہ اس نے اپنے رفقا کے ہمراہ گزشتہ دنوں بھارتی شہر ریاست تلگانہ کے علاقے ناندیڑ کا سفر کیا۔ کہا جا رہا تھا کہ اسی علاقے میں اس کا خاندان رہائش پذیر ہے۔خیال رہے کہ بھارت میں گونگے بہرے لوگوں کی دیکھ بھال اور سماجی بہبود کیلئے بنائی گئی تنظیمیں گیتا کے خاندان کو ڈھونڈنے میں اس کی مدد کر رہی ہیں۔ گیتا کو ریاست تلگانہ کے علاقے ناندیڑ کے بعد دھرم آباد، باسر نظام آباد، سکندر آباد، پرلی اور بعد ازاں اورنگ آباد لے جایا جائے گا۔گیتا کی جانب سے جس سٹیشن کے بارے میں ہلکی سی نشانی بتائی جاتی ہے، اسے بندوبست کرکے وہاں لے جایا جاتا ہے۔ بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ گیتا کے خاندان کے اسی علاقے میں رہائش پذیر ہونے کے اشارے ملے ہیں، امید ہے کہ جلد انھیں ڈھونڈ لیا جائے گا۔۔۔۔

بھارت، کورونا ایس اوپیز کی خلاف ورزی کے الزامات مسترد، تبلیغی جماعت کے تمام افراد بری

نئی دہلی (این این آئی )دہلی کی ایک عدالت نے تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے بیرونی ممالک کے شہریوں کو تمام الزامات سے بری کر دیا ہے، ان پر پولیس نے کورونا وائرس سے متعلق ہدایات کی مبینہ خلاف ورزی کرنے کے لیے کیس درج کیا تھا،میڈیارپورٹس کے مطابق بھارتی دارالحکومت دہلی کی ایک عدالت نے تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے بیرونی ممالک کے ان 36 شہریوں کو بری کردیا جن پر پولیس نے کورونا جیسی عالمی وبا کے دور میں حکومت کی ہدایات کی مبینہ خلاف ورزیوں کے لیے مقدمات درج کیے تھے۔ عدالت نے متعلقہ تھانے کے ذمہ دار پولیس افسر اور تفتیشی پولیس اہلکار کی، ملزمان کی شناخت میں غلطیاں کرنے کے سلسلے میں سرزنش بھی کی ۔ عدالت نے پولیس کے ان تمام دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں گواہوں کے بیانات میں یکسر تضاد پایا جاتا ہے اور اس کے بر عکس ملزمین کے اس دعوے میں زیادہ سچائی لگتی ہے کہ فرد جرم میں جن اوقات کا ذکر کیا گیا ہے اس دوران وہ تبلیغی مرکز میں موجود ہی نہیں تھے۔ملزمین کا موقف تھا کہ نظام الدین میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز میں جس وقت اجتماع میں ان کی شرکت کا دعوی کیا گیا اس دوران ان میں سے کوئی بھی مرکز میں موجود نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے انہیں مختلف مقامات سے حراست میں لیا تھا تاکہ بھارتی وزارت داخلہ کی ہدایات کے

مطابق بدنام کرنے کے ساتھ ہی ان پر مقدمات بھی دائر کیے جا سکیں۔عدالت کا کہنا تھا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ تفتیش کرنے والے پولیس افسر نے تقریبا ڈھائی ہزار بیرونی ممالک کے شہریوں میں سے حکومت کی ہدایات پر عمل نہ کرنے والے 952 کی صحیح سے شناخت کرلی ہو اور ان پر مقدمہ دائر کر دیا گیا ہو۔ یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب یہ فہرست وزارت داخلہ کی جانب سے چن کر مہیا کی گئی ہو۔عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب پولیس افسران کو اس بات کا مکمل علم تھا کہ اس وقت تبلیغی جماعت کے مرکز میں اتنی تعداد میں افراد موجود تھے تو پھر پولیس کہاں تھی اور اس نے حکومت کی ہدایات پر عمل کروانے کے لیے کیا کارروائی کی۔ عدالت نے ان افراد کو ویزا اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کے الزام سے بھی بری کر دیا ہے۔تبلیغی جماعت کی طرف سے پیروی کرنے والے وکیل مجیب الرحمن کا کہنا تھا کہ پولیس اپنے دعوئوں کے حق میں ایک بھی ثبوت پیش نہیں کر سکی۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں