بیجنگ (این این آئی)چین نے امریکی ایپ سمیت 105 ایپلی کیشنز پر پابندی عائد کردی۔برطانوی میڈیا کے مطابق چین نے جن ایپلی کیشنز پر پابند عائد کی ان میں زیادہ تر چینی ایپلی کیشنز شامل ہیں جبکہ بند کی جانے والی ایپس میں امریکی ایپلی کیشن ٹرپ ایڈوائزر بھی شامل ہے۔برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ چین نے ان ایپلی
کیشنز پر پابندی پورنوگرافی، جسم فروشی اور تشدد سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوششوں کے تحت لگائی ہے۔چینی سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہیکہ ان تمام ایپلی کیشنز نے تین سائبر قوانین میں سے ایک کی خلاف ورزی کی ہے۔ایپلی کیشنز کے خلاف حالیہ کریک ڈاؤن میں زیادہ تر مقامی اپیس شامل ہیں اور حکام کا کہنا ہے کہ ایپلی کیشنز پر پابندی عوام کی جانب سے انہیں قابل اعتراض قرار دیئے جانے پر لگائی گئی۔تاہم اب تک یہ بات واضح نہیں ہوسکی کہ چین نے امریکی ٹرپ ایڈوائزر ایپلی کیشن پر پابندی کیوں لگائی جبکہ اس حوالے سے چین نے کوئی بیان بھی جاری نہیں کیا۔برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے امریکی ایپ پر پابندی ایسے وقت میں لگائی گئی ہے جب امریکی عدالت نے حکومت کے چینی ایپ ٹک ٹاک کو بند کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔امریکی عدالت نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے سکیورٹی کی بنیاد پر چینی ایپلی کیشن ٹک ٹاک کو بند کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔۔۔۔
ہانگ کانگ کے معاملے پر پاکستان کی حمایت کو سراہتے ہیں، چین نے پاکستان کی دوستی اور حمایت کا عالمی فورم پر اعتراف کر لیا
بیجنگ (این این آئی)اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کی تیسری کمیٹی میں مباحثے کے دوران چین نے ہانگ کانگ کی حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چونیِنگ نے پریس بریفنگ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم انصاف کے حق میں بولنے پر پاکستان اور ان تمام ممالکسے اظہار تشکر کرنا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی حمایت نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ انصاف ہمیشہ قائم رہے گا اور ہانگ کانگ اور سنکیانگ کے معاملات کے بہانے چین پر کیچڑ اچھالنے کی کوشش کرنے والے مغربی ممالک کی ایک بڑی تعداد پھر ناکام ہوگئی۔رواں ہفتے کے آغاز میں پاکستان نے کہا تھا کہ ہانگ کانگ کا معاملہ بیجنگ کا داخلی معاملہ ہے اور خود مختار ریاستوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی اہمیت پر بھی زور دیا تھا۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے 55 ممالک کی جانب سے تقریر کرتے ہوئے یہ باتیں جرمنی کی طرف سے ایغور مسلمانوں کے حقوق کا احترام کرنے اور ہانگ کانگ کی سیاسی صورتحال کے بارے میں تشویش کا اظہار کرنے کے لیے چین پر زور دینے کے ردعمل میں کی تھیں۔چینی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ تیسری کمیٹی کی عام بحث کے دوران 70 سے زائد ممالک نے چین کے متعلقہ معاہدوں پر اپنی حمایت کا اظہار کیا، اب تک 57 ممالک نے ہانگ کانگ سے متعلق امور پر مشترکہ بیان پر باہمی دستخط کیے ہیں اور 48 ممالک نے سنکیانگ پر بھی اسی طرح کا مشترکہ بیان دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور کیوبا نے ان ممالک کی جانب سے چین کی طرف سے ہانگ کانگ کے خصوصی خطے میں قومی سلامتی کے تحفظ سے متعلق قانون کے نفاذ کی حمایت میں بات کی ہے جو ایک ملک، دو نظاموں کے مستحکم اور کامیاب نفاذ کو یقینی بنانے، خطے کی خوشحالی اور استحکام کو برقرار رکھنے اور ہانگ کانگ کے باشندوں کے جائز حقوق اور آزادی کے استعمال کو یقینی بنانے کے حوالے سے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان ممالک نے سنکیانگ میں دہشت گردی اور بنیاد پرستی سے نمٹنے اور تمام نسلی گروہوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کے اقدامات کی تعریف کی۔ترجمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے انسانی حقوق کے معاملات کی سیاست، دوہرے معیار کے اطلاق، چین کے خلاف بے بنیاد الزام تراشیوں اور چین کے اندرونی معاملات میں بلاجواز مداخلت کے خلاف اپنی سخت مخالفت کا اظہار کیا۔چونینگ کا کہنا تھا کہ بیجنگ کسی بھی فرد، ملک اور طاقت کو چین میں عدم استحکام، تقسیم اور انتشار پیدا کرنے اور انسانی حقوق کے بہانے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کی مخالفت کرتا ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں