نئی دہلی (این این آئی)شمالی بھارت میں پولیس نے مبینہ طور پر شادی کے بعد مبینہ طور پر خواتین کو مذہب تبدیل کرنے کے لیے مجبور کرنے والے 10 مسلمانوں کو گرفتار کر لیا۔حکام کے مطابق ان افراد کو انسداد مذہب تبدیلی قانون المعروف لَو جہاد قانون کے تحت گرفتار کیا گیا۔گزشتہ ماہ اترپردیش بھارت کی وہ پہلی
ریاست بن گئی تھی جس نے زبردستی یا دھوکے سے مذہب تبدیلی کے خلاف قانون منظور کیا تھا۔اس قانون کے تحت دوسروں کو زبردستی یا شادی کے ذریعے مذہب تبدیل کرانے والوں کو قید کی سزا کاٹنی ہوگی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق انسداد مذہب تبدیلی قانون میں کسی مذہب کا نام شامل نہیں، تاہم ناقدین نے اسے اسلام مخالف قرار دیا جسے صرف ‘لو جہاد’ روکنے کے مقصد کے لیے نافذ کیا گیا ہے جسے سخت گیر ہندو گروپس ہندو خواتین کو محبت اور شادی کے وعدوں کے ذریعے بہکا کر مسلمان بنانے کی سازش قرار دیتے ہیں۔بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اترپردیش کے حکام نے کہا کہ اس قانون سے دھوکے کے ذریعے مذہب تبدیل کرانے کے واقعات کی روک تھام میں مدد ملے گی، جبکہ یہ قانون جوان سالہ خواتین کے تحفظ کے لیے بنایا گیا ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں