تہران (این این آئی) ایرانی صدر حسن روحانی نے پارلیمنٹ سے منظور شدہ اس بل کو مسترد کردیا جس میں اقوام متحدہ کے جوہری تنصیبات کے معائنے کو معطل کرنے اور یورینیم کی افزودگی کو بڑھاوا دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایرانی صدر کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کا بل ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان 2015
کے جوہری معاہدے کی بحالی اور امریکی پابندیوں میں نرمی کے لیے کی جانے والی سفارتی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہے۔گذشتہ ماہ ایران کے ممتاز ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کے بعد یہ بل اصلاح پسند حسن رْوحانی اور سخت گیر اور مغرب سے محاذ آرائی کے حامی عناصر کے مابین دشمنی کی عکاسی کرتا ہے۔قابل ذکر ہے کہ پارلیمنٹ سے منظور کردہ بل میں کہا گیا ہیکہ اقوام متحدہ کے ذریعہ کیے جانے والے معائنوں کو معطل کردیا جائے گا اور اگر یورپی ممالک اس ملک کے تیل اور بینکاری کے شعبوں پر سخت امریکی پابندیوں کو کم کرنے میں ناکام ہوگئے تو حکومت سے یورینیم کی افزودگی کو 20 فیصد تک بحال کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔یورینیم افزودگی کی یہ سطح جوہری ہتھیاروں کے لیے درکار سطح سے نیچے ہے لیکن سویلین مقاصد کے لیے درکار سطح سے اوپر ہے۔کابینہ کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے روحانی نے کہا کہ ان کی انتظامیہ اس بل کو منظور نہیں کرتی اور اسے سفارتی سرگرمیوں کے لئے نقصان دہ سمجھتی ہے۔اس کے لیے انہوں نے اشارہ کیا کہ جون میں ہونے والے انتخابات سے قبل ارکان اپنے موقف مضبوط کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم ایٹمی میدان میں ماضی کی نسبت زیادہ مضبوط ہیں۔توقع ہے کہ اس بل کے بہت کم اثرات پڑیں گے۔ مگریہ واضح ہے کہ چوٹی کے ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کیبعد ایران میں سخت گیر عناصر کی طرف سے اصلاح پسند انتظامیہ پر دبائو بڑھا ہے۔ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی تمام ریاستی اداروں جن میں جوہری ادارہ بھی شامل ہے کو محسن فخری زاہ کے قتل کاجواب دینے کا حکم دیا ہے۔ مغربی انٹیلی جنس ادارے محسن فخری زادہ کو ایرانی ایٹمی پروگرام کا ‘خالق’ قرار دیتے ہیں اور ان کی ہلاکت کو ایرانی جوہری پروگرام کے لیے ایک بڑا دھچکا سمجھتے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں