بیجنگ(شِنہوا)چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ چین کے سنکیانگ ویغورخوداختیارعلاقے میں ویغور نسل کی 2010میں 1 کروڑ1لاکھ 70ہزار کی آبادی 25فیصد بڑھ کر 2018 میں 1کروڑ27لاکھ20ہزار ہوگئی، یا 8 سال کے دوران 25لاکھ 50 ہزار کا اضافہ ہوا ہے۔ترجمان ژا لی جیان نے
ایک پریس بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ میں کینیڈا کے سفیر باب رائے کی جانب سے سنکیانگ کے مسائل پر بیان بارے سوال پوچھنے پر کہا کہ نمو کی شرح سنکیانگ کی پوری آبادی کی نسبت تقریبا 2گنی ہے جوکہ 14 فیصد ہے اور ہان آبادی کی نمو کی شرح 2 فیصد سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ژا نے مزید کہا کہ سنکیانگ میں نمو کی شرح کینیڈا کی آبادی کی نسبت تقریبا 18 گنا زیادہ ہے۔ ژا کے مطابق 2019میں کینیڈا کی آبادی میں 1.42 فیصد اضافہ ہوا جس میں سے بیشتر کو امیگریشن کے ساتھ منسوب کیا گیا۔ژا نے کہا کہ اگر ان کی منطق یہ جاننے کیلئے قابل فہم ہے کہ نسل کشی کا لیبل کس کیلئے مناسب ہے تو ایسا لگتا ہے کہ یہ ویغور نہیں بلکہ کینیڈا کے عوام ظلم و ستم کا شکار ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ سفیر کا بیان مضحکہ خیز ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں