واشنگٹن(پی این آئی)امریکی حکام نے ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹاک ٹاک پر پابندی کے فیصلے پر عملدر آمد مؤخر کر دیا، امریکی عدالت نے ایپ پر پابندی کے فیصلے کو مؤخر کرنے کا حکم دیا ہے۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی حکومت نے ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے فیصلے پر عملدر آمد مؤخر کر دیا ہے،
امریکی حکام کے مطابق وہ ایک امریکی عدالت کی جانب سے ٹک ٹاک کے حق میں دیے گئے فیصلے کی پاسداری کریں گے۔اس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ کے حکام مقبول ایپ پر پابندی لگانے کی ضرورت پر زور دیتے رہے ہیں، ان کا الزام ہے کہ ٹک ٹاک کا اپنی ملکیتی چینی کمپنی بائیٹ ڈانس کے ذریعے چینی حکام سے تعلق ہے اور اس طرح ٹک ٹاک صارفین کا ڈیٹا چین حاصل کر سکتا ہے۔ٹک ٹاک کے امریکا میں 10 کروڑ سے زائد صارفین ہیں، ایپ کو فیڈرل کامرس ڈیپارٹمنٹ کے اس اعلان سے مہلت ملی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی جج کے حکم کے بعد ایپ پر پابندی کے فیصلے پر عملدر آمد مؤخر کیا جا رہا ہے۔امریکی کامرس ڈپارٹمنٹ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ محکمہ عدالتی فیصلے کی پاسداری کر رہا ہے اور پابندی کے فیصلے پر عملدر آمد مزید عدالتی حکم تک نہیں گا، مذکورہ عدالتی فیصلے کے خلاف امریکی حکومت نے اپیل بھی دائر کر رکھی ہے۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک کو پابندی سے بچنے کے لیے امریکی ملکیتی کمپنی بننا ہوگا جس کے شیئرز امریکی سرمایہ کاروں کے پاس ہو۔دوسری جانب ٹک ٹاک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہمیں اس مسئلے کے حل کی امید ہے جس میں امریکا کے سیکیورٹی خدشات کو دور کیا جا سکے، اگرچہ ہم ان خدشات سے اتفاق نہیں رکھتے۔بائیٹ ڈانس اور ٹک ٹاک نے آئی ٹی فرم اوریکل اور ریٹیلر چین وال مارٹ کے ساتھ مل کر ایک نئی کمپنی قائم کرنے کی تجویز بھی دی ہے جس میں اوریکل ٹیکنالوجی پارٹنر اور وال مارٹ بزنس پارٹنر ہوں گے، تاہم اس ڈیل پر ابھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں