سرینگر(پی این آئی) مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھارت کو پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت واجپائی کی خارجہ پالیسیوں سے سیکھ کر پاکستان کےساتھ تعلقات معمول پرلائے، دونوں ممالک کے درمیان زیادہ سے زیادہ سرحدی راستے بننے
چاہییں۔ کشمیریوں سے چھینی ہرچیز مودی حکومت کو واپس کرنا ہوگی۔تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں سے چھینی گئی ہر چیز مودی حکومت کو واپس کرنا ہوگی۔ گزشتہ 5 اگست کے بعد وادی پرچھائی سیاہی نے جموں کو بھی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارتی حکومت کے ناجائز ہتھکنڈوں کے باعث کشمیری نوجوان ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہوئے۔مودی حکومت واجپائی کی خارجہ پالیسیوں سے سیکھے۔ پاکستان سے تعلقات معمول پرلائے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان زیادہ سے زیادہ سرحدی راستے بننے چاہییں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محبوبہ مفتی نے جموں میں پارٹی دفتر پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کی دیگر شقیں صرف کش میری مسلمانوں کے لئے نہیں تھیں بلکہ پوری ریاست کے لئے تھیں اور در حقیقت یہ ڈوگرہ ثقافت کو بچانے کے لئے مہاراجہ کی حکومت نے شامل کی تھیں۔انہوں نے کہا 5 اگست 2019 کے بعد چھانے والے اندھیرے نے جموں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور یہاں کے لوگ پے در پے واقعات سے بہت زیادہ پریشان ہیں۔ایک سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ موجودہ حکومت ظالمانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے اور جو بھی ان کے خلاف بولتا ہے اسے جیل میں دھکیل دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کے ظالمانہ روےے کی وجہ سے کشمیر میں نوجوان جیل جانے کے بجائے بندوق اٹھانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔بھارتی پرچم لہرانے سے متعلق ان کے بیان کے بارے میں ایک اور سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی نے کہاکہ انہوں نے جموں وکشمیر کے آئین اور بھارت کے آئین دونوں کا حلف اٹھایا ہے ۔انہوں نے بھارتی حکومت کو سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی اختیار کردہ خارجہ پالیسی سے سبق سیکھنے اور پاکستان کے ساتھ ملنے والی سرحدوں پر معمول کے حالات بحال کرنے کی تجویز دی جہاں فائرنگ کی وجہ سے بے گناہ لوگ نشانہ بن رہے ہیں۔انہوں نے پاک بھارت سرحد پر زیادہ سے زیادہ راستے کھولنے کے مرحوم مفتی سید کے بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حل کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر اور آزاد کشمیرکو ملانے پر زور دیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں