سلام آباد (پی این آئی) سابق وزیراعظم نواز شریف بیانیہ آگے نہ بڑھانے پر نالاں ہو گئے۔انہیں یہ باتیں پریشان کر رہی ہیں کہ میرا بیانیہ پاکستان میں موجود قیادت کیوں نہیں اپنا رہی،ن لیگ نواز شریف کے بیانیہ کو آگے لے کر کیوں نہیں جا رہی۔انہوں نے ن لیگ کے تمام ارکان اسمبلی اور اہم رہنماؤں کا فوری اجلاس طلب کرنے
کی ہدایت کر دی ہے۔چند اہم رہنماؤں کو برطانیہ بلوانے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے جہاں انہیں سخت ہدایات کی جائیں گی۔مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو رپورٹ دی گئی ہے کہ ن لیگ کے کئی اہم رہنما جو اکثر ٹاک شوز میں جاتے ہیں۔عوامی رابطوں میں رہتے ہیں وہ حکومت پر تنقید تو کرتے ہیں مگر نواز شریف کے اداروں کے خلاف بیانیہ کا کسی جگہ ذکر نہیں کرتے ہیں اور نہ ہی بیانیے کو لے کر آگے چلتے ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ان کے بیانیے کو مسلم لیگ لندن کا بیانیہ جب کہ ن لیگ کے سینیر رہنما اپنے بیانیے کو مسلم لیگ پاکستان کا بیانیہ کہتے ہیں، نواز شریف کے بیانیے سے لاتعلقی نہ صرف ظاہر کرتے ہیں۔بلکہ نجی محافل میں اس کا اظہار بھی کرتے ہیں۔اس ضمن میں باقاعدہ کئی اراکین میٹنگز بھی کر چکے ہیں جس میں اس بیانیہ کی مخالفت بھی کی گئی ہے۔نواز شریف نے رپورٹ ملنے کے بعد اپنے قریبی ساتھیوں کو فوری طور پر کہا ہے کہ ایک اجلاس بلایا جائے جس میں تمام اراکین اسمبلی اور اہم رہنما موجود ہوں جس میں واضح یہ کہا جائے گا جو اس بیانیے کے ساتھ کھڑا نہیں ہو گا اس کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں۔ واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اس وقت لندن میں موجود ہیں،ان کی سخت تقاریر کی وجہ سے حکومت انہیں واپس لانے کے لیے بھرپور کوشاں ہیں۔حکومت نواز شریف کو واپس لانے کے لیے خاصی متحرک دکھائی دے رہی ہے جب کہ وزیراعظم کی بھی پوری کوشش ہے کہ ہر صورت میں نواز شریف کو وطن واپس لایا جائے۔ خاص طور پر نواز شریف کی حالیہ تقاریر کے بعد حکومت انہیں واپس لانے کے لیے سر توڑ کوششیں کر رہی ہے۔ پاکستان نے برطانیہ سے نواز شریف کو پاکستان بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ نواز شریف کو وطن واپس لانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ احتساب کا عمل بلاتفریق جاری رہے گا، اپوزیشن کو احساس ہوچکا ہے کہ این آر او نہیں ملے گا۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن جماعتیں اپنے کیسز سے توجہ ہٹانے کیلئے اداروں کو متنازع بنا رہی ہیں، لیکن حکومت اپوزیشن کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے گی
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں