واشنگٹن(پی این آئی)امریکی صدارتی انتخاب میں کس امیدوار کی کامیابیکے کتنے فیصد امکانات ہیں؟ جو بائیڈن یا ڈونلڈ ٹرمپ، کون جیتے گا؟،امریکی صدارتی انتخابات آئندہ ماہ تین نومبر کو منعقد ہوں گے جبکہ اس کے لیے امریکا کی50ریاستوں میں قبل از وقت ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے، ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے
والے صدر ٹرمپ کو ڈیمو کریٹک پارٹی کے امیدوار جوبائیڈن کی جانب سے چیلنج ہے جو کہ صدر اوبا ماکے دور میں امریکی نائب صدر رہ چکے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق جوبائیڈن1970 سے مسلسل امریکی سیاست میں حصہ لیتے چلے آ رہے ہیں اوروہ سینٹ سمیت کئی اہم عہدوں پر اپنے علاقے سے عوام کی نمائندگی کر چکے ہیں، صدارتی انتخابات کے دن جوں جوں قریب آ رہے ہیں، تو مختلف اعداد وشمار جمع کرنے والے سروے رپورٹس میں ان دونوں امیدواروں کی پوزیشن واضح ہوتی چلی جا رہی ہے۔ اس وقت جن ریاستوں میں گھمسان کا مقابلہ متوقع ہے اس میں امریکا کی نو ریاستیں ایسی بتائی جا رہی ہیں جو کہ آئندہ صدارتی انتخابات کے حوالے سے باٹل گراونڈ تصور کی جا رہی ہیں چونکہ امریکی انتخابات کا فیصلہ الیکٹرول کالج کے نظام کے تحت ہوتا ہے، اس لیے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہوتا کہ جس امیدوار نے زیادہ ووٹلیے ہوں وہی جیت سے بھی ہمکنار ہو۔2016 کے انتخابات میں امریکا کی تمام ریاستوں کے اگر ووٹ جمع کیے جائیں تو اس وقت ہیلری کلنٹن نے موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلہ میں30لاکھ سے زائد ووٹ زیادہ حاصل کیے تھے مگر چونکہ وہ الیکٹرول کالیج کے تحت مطلوبہ ووٹ حاصل نہ کر سکیں اس لیے ہیلری صدر ٹرمپ سے مقابلے میں شکست سے ہمکنار ہو گئیں۔اس وقت سروے رپورٹ کے جو اعدادوشمار سامنے آ رہے ہیں اس کے مطابق یہی کچھ صورتحال اب ٹرمپ کے ساتھ نظر آرہی ہے،مختلف سروے رپورٹس کے مطابق امریکا کی 9ایسی ریاستیں ہیں جہاں پر ان دونوں امیدواروں کے درمیان گھمسام کا رن پڑنے والا ہے ان ریاستوں میں مشی گن، وسکونس،آئیووا،اوہائیو،پینسلونیا،نارتھ کیرولانا،جارجیا،فلوریڈا اور ایری زونا کی ریاستیں شامل ہیں، جن کے کل الیکٹرول کالج ووٹ کی تعداد125ہے۔ہیں، پہلے صدارتی انتخابات سے قبل جلسے جلوس منعقد ہوتے تھے، مگر اب سب کچھ ورچول ہو رہا ہے ووٹنگ بھی اس کے سبب متاثر ہو رہی ہے اور کئی لوگ کئی گھنٹوں بڑی بڑی لائنیں دیکھ کر ووٹ ڈالنے نہیں جا رہے ہیں۔کئی جگہوں پر ووٹنگ پوسٹل بیلڈ کے ذریعے ہو رہی ہے، اس طرح نتائج آنے میں دیر بھی لگ سکتی ہے ، جس طرح2000 میں بش کے انتخابات کے دوران ہوا تھا ، اس ضمن میں پہلے ہی43 ریاستوں میں190مقدمات عدالتوں میں دائر کیے جا چکے ہیں، سپریم کورٹ میں ایک جج کی وفات کے بعد وہاں پر نکلنے والی آسامی پر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی جانب سے ایک امیدوار کو تعینات کرنے کا حکم بھی جاری کرچکے ہیں، مگر اس کی اجازت کانگریس اور سینیٹ سے ہونا باقی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں