دُبئی(پی این آئی) متحدہ عرب امارت ایک وسیع صحرا پر مشتمل علاقہ ہے جس کا شمار دُنیا کے گرم ترین خطوں میں ہوتا ہے۔ اگرچہ اماراتی قیادت نے گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران اس ویران صحرا کو دُنیا کے ایک ترقی یافتہ خطے میں بدل دیا ہے اور یہاں پر ہر جگہ ایئرکنڈیشننگ سسٹم موجود ہے تاہم یہاں پر موسم گرما
میں انتہائی جھُلسا دینے والی گرمی پڑتی ہے، جس کی وجہ سے ہر کوئی گرمیوں کے مہینے جلدی گزرنے اور ٹھنڈے موسم کی دُعائیں کرنے لگتا ہے۔محکمہ موسمیات نے خوش خبری سُنائی ہے کہ لوگ فوراً اپنی چھتریاں اور رین کوٹ نکال لیں، کیونکہ 16 اکتوبر 2020ء سے برسات کا سیزن شروع ہو رہا ہے۔جو 6 دسمبر تک جاری رہے گا، جس کے بعد موسم سرما کا آغاز ہو جائے گا۔فلکیات اورسپیس سائنسز کی عرب یونین کے ایک ممبر ابراہیم الجروان نے بتایا کہ عرب ممالک میں برسات کے سیزن کو ”الوسم“ کا نام دیاجاتا ہے ۔وسم دراصل ظاہر کرتا ہے کہ اب گرمی کم ہو جائے گی اور موسم بھی شاندار ہو جائے گا۔ 16 اکتوبر کو ’الوسم‘ کے برساتی سیزن کا آغاز ہونے کے بعد گرمی بہت کم ہو جائے گی ،خاص طور پر راتیں ٹھنڈی ہونا شروع ہو جائیں گی۔برساتی سیزن کے دوران امارات میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے، یعنی گرمیوں کے مقابلے میں درجہ حرارت 10 سینٹی گریڈ تک کم ہو جاتا ہے۔فی الحال وسم کا سیزن شروع ہونے میں دو تین روز باقی ہیں مگراس برساتی سیزن کی آمد کا اشارہ مملکت میں کئی روز سے ہونے والی بارشوں سے ہو چکا ہے، اگلے چند روز میں مزید بارشیں ہوں گی جس کے بعد گرمی کی شدت میں تیزی سے کمی آئے گی۔ عرب لوگ وسم کو خوش بختی کی علامت سمجھتے ہیں کیونکہ اس دوران ہونے والی بارشوں کے باعث ن کی فصلوں کو ڈھیر سارا پانی ملنے سے وہ پک کر تیار ہو جاتی ہیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں