امریکی پابندیوں کا دباؤ، ایران نے عراق سے اپنی منجمد شدہ رقوم کی واپسی کا مطالبہ کر دیا، ایک ڈالر ایران کے کتنے لاکھ ریال کا ہو گیا؟

تہران(این این آئی)ایران نے امریکی پابندیوں کی وجہ سے منجمد ہونے والی رقوم کے حصول کے لیے عراق پر دبائو ڈالنا شروع کر دیا ہے۔عراقی وزیراعظم نے تصدیق کی ہے کہ ایران کے مرکزی بنک نے بغداد میں منجمد کی گئی رقوم کے حصول کے لیے عراق پر دباو ڈالاہے ۔ایران کے مرکزی بنک کی طرف سے جاری

کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ عراق سے ریلیزہونے والی رقوم سے بنیادی ضرورت کی اشیا خرید کی جائیں گی۔یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب دوسری طرف امریکا کی اقتصادی پابندیوں کے نتیجے میں ایرانی کرنسی غیرمعمولی خسارے کا شکار ہے۔ ایران کے مرکزی بنک کے گورنر عبدالناصر ھمتی بغداد کے دورے پر روانہ ہوئے ہیں۔ ان کے اس دورے کا مقصد دونوں ملکوں کیدرمیان بنکنگ سیکٹر میں تعاون اور امریکا کی پابندیوں کی وجہ سے منجمد کی گئی رقوم کی واگزاری کے لیے بات چیت کرنا ہے۔ایرانی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں میں بتایا گیا کہ ناصر ہمتی اپنے دورہ بغداد کے دوران عراقی حکومت سے منجمد کردہ رقوم کی واپسی ، گیس اور بجلی کے واجب الادا قرضوں کی ادائیگی پر بات کرنا ہے۔ایران کے سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ عراق کے ذمہ ایران کا تین ارب ڈالر قرض واجب الادا ہے۔ اس قرض میں ایران کی طرف سے عراق کو 60 دن تک بجلی کی فراہمی کی مد میں جمع ہونے والی رقم بھی شامل ہے۔ایران پر امریکا کی تیزی کے ساتھ بڑھتی پابندیوں کے نتیجے میں ایران میں غیرملکی کرنسی کی شدید قلت ہے۔ ایران کی اوپن مارکیٹ میں رواں سال اپریل میں ایک ڈالر ایران کے ایک لاکھ ساٹھ ہزار ریال کے برابر تھا جو اب مزید گر کر تین لاکھ بیس ہزار ریال تک پہنچ گیا ہے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں