اسلامآباد(پی این آئی)راتوں کی نیند غائب، کورونا وباء ڈراونے خواب کی علامت بن گئی، نئی تحقیق میں انکشاف۔ کورنا وائرس اب ڈراؤنے خواب کی علامت بن گیا، اس وباء کے خوف سے عوام طبی معاشی اور دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ رات کو چین کی نیند بھی نہیں سوسکتے۔کوویڈ 19دنیا بھر کے لوگوں کیلئے ایک
ڈراؤنے خواب کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے، وبا ہے کہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی، نئی تحقیق کے مطابق یہ بیماری متعدد افراد کے لیے حقیقی معنوں میں ایک بھیانک خواب بن چکی ہے۔درحقیقت اس بہیماری میں مبتلا لاتعداد افراد اس وقت رات کو نیند کے دوران ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں، یہ دعویٰ فن لینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔اس سلسلے میں طبی جریدے فرنٹیئرز ان سائیکولوجی میں شائع تحقیق میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے ہزاروں افراد کے خوابوں کے مواد کا تجزیہ کیا گیا۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس کے نتیجے میں 50 فیصد سے زیادہ افراد ڈراؤنے خواب دیکھنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ اس تحقیق میں فن لینڈ میں لاک ڈاؤن کے چھٹے ہفتے کے دوران 4 ہزار سے زائد افراد کے نیند اور تناؤ کا ڈیٹا جمع کیا گیا، جبکہ 800نے اپنے خوابوں کے بارے میں بتایا، اکثر نے وبا کے دوران ذہنی بے چینی کی شکایت بھی کی۔محققین کا کہنا تھا کہ ہم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ان افراد میں کووڈ 19 کے لاک ڈاؤن کا بہت اثر ہوا، نتائج سے ہمیں یہ اندازہ لگانے میں مدد ملی کہ مشکل حالات میں دیکھے جانے والے خوابوں سے یادداشت پر مرتب اثرات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔تحقیق کے دوران لوگوں کے خوابوں کو تحریر کرکے اس ڈیٹا کو اے آئی الگورتھم میں فیڈ کیا گیا جو خوابوں کے مرکزی خیالات کے مطابق انہیں مخلتف مجموعوں کی شکل دے دیتا۔اس کے نتیجے میں 33 مجموعے بنے جن میں سے 20 مجموعوں کو ڈراؤنے خواب قرار دیا گیا، جبکہ 55 فیصد مواد وبا سے متعلق تھا جیسے سماجی دوری میں ناکامی، کورونا وائرس سے متاثر ہونے، حفاظتی آلات، قیامت جیسی تباہی اور دیگر۔محققین نے بتایا کہ اے آئی پر مبنی تجزیاتی ڈیٹا کا استعمال خوابوں کی تحقیق کے لیے ایک بالکل نیا طریقہ ہے، ہمیں توقع ہے کہ مستقبل میں اس طرح کا مزید کام کیا جائے گا۔تحقیق میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران لوگوں کی نیند کی عادات اور تناؤ کی سطح پر بھی روشنی ڈالی گئی، مثال کے طور پر50فیصد سے زیادہ افراد نے بتایا کہ وہ لاک ڈاؤن سے پہلے کے مقابلے میں اب زیادہ سونے لگے ہیں جبکہ10فیصد کے لیے نیند کا حصول مشکل ہوگیا جبکہ 25 فیصد سے زیادہ نے مسلسل بھیانک خواب دیکھنے کو رپورٹ کیا۔50فیصد سے زیادہ افراد میں تناؤ بڑھ گیا اور جو سب سے زیادہ تناؤ کا شکار تھے ان میں وبا سے متعلق خوابوں کی شرح بھی دیگر سے زیادہ تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں