سرکاری اور پرائیویٹ ملازمین کو فی کس کتنی رقم دینے کا فیصلہ کر لیا گیا؟

دُبئی (پی این آئی) متحدہ عرب امارات میں گزشتہ کچھ دنوں سے واٹس ایپ پر اشتہار وائرل ہو رہا ہے جس میں وزارت محنت و انسانی وسائل کی جانب سے خوش خبری دی گئی ہے کہ 1990ء سے 2020ء کے درمیان امارات میں سرکاری یا پرائیویٹ نوکری کرنے والے تمام افراد کو فی کس چار ہزار درہم دیئے جائیں

گے۔اس خبر پر ہزاروں افراد نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔اس اشتہار میں ایک لنک دیاگیا ہے جس کے اوپر لکھا گیا ہے کہ تمام لوگ اس لنک پر کلک کر کے یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ کیا چار ہزار درہم کی رقم وصول کرنے والوں کی ممکنہ فہرست میں ان کا نام شامل ہے یا نہیں۔ نام شامل نہ ہونے کی صورت میں وہ اپنی رجسٹریشن کروا کر یہ امدادی رقم حاصل کر سکتے ہیں۔ تاہم وزارت محنت کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ یہ اشتہار جعلی ہے، وزارت کی جانب سے لوگوں کو امدادی رقم دینے کا کوئی منصوبہ تیار نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی اشتہار دیا گیا ہے۔لوگ اس اشتہار پر قطعاً یقین نہ کریں۔وزارت کی جانب سے وضاحتی بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس جعلی اشتہار میں دیئے گئے لنک پر ہرگز کلک نہ کریں۔ کیونکہ اس پر کلک کرنے سے آن لائن فراڈ کرنے والوں کو آپ کے موبائل فون میں محفوظ بینک اکاؤنٹ کی خفیہ تفصیلات تک بھی رسائی حاصل ہو سکتی ہے ۔ اس لنک پر کلک کرنے سے آگے ایک اور ویب سائٹ labour.rebajaslive.com کھُل جاتی ہے، جہاں پرتین انتہائی آسان سوال پوچھے جاتے ہیں۔وزارت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر پتا چلا ہے کہ یہ گمنام ویب سائٹ اپنی ریٹنگ بڑھانے کے لیے وزارت محنت کے نام سے جعلی اشتہار کا لنک تیار کروا کر کے امارات میں مقیم افراد کے واٹس ایپ پر بھجوا رہی ہے۔ تاکہ لوگ چار ہزار درہم ملنے کی آس میں دھڑادھڑ لنک پر کلک کر کے ویب سائٹ کا وزٹ کریں ، جس کے نتیجے میں اس کی ریٹنگ تیزی سے بڑھ سکے۔ لوگ اس گمراہ کن اشتہار پر یقین نہ کریں۔ کیونکہ اس کی مدد سے آپ کے موبائل فون کی خفیہ معلومات بھی چُرائی جا سکتی ہیں، جس کا نتیجہ آن لائن بلیک میلنگ یا بینک اکاؤنٹس سے رقم کی چوری کی صورت میں نکلتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں