نیویارک(پی این آئی) چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس پر سیاست کی کوشش کو مسترد کردینا چاہیے انہوں نے اعلان کیا کہ چین پوری دنیا کو کورونا وائرس کی ویکسین فراہم کرے گا‘ چین کے صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا
وائرس پر سیاست کی کوشش کو مسترد کردینا چاہیے.انہوں نے کہا کہ ہمیں تہذیبوں کے ٹکراؤ کے جال میں بھی نہیں پھنسنا چاہیے انہوں نے زور دے کر کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف اتحاد و یکجہتی کو فروغ دینا چاہیے صدر شی جن پنگ نے اپنے ویڈیو لنک خطاب میں کہا کہ وبا کے خلاف عالمی ادارہ صحت کو قائدانہ کرداراداکرنے کا موقع دیاجانا چاہیے. چینی صدر نے کہا کہ چین میں متعدد کورونا ویکسینیں ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں ہیں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ چین پوری دنیا کو کورونا وائرس کی ویکسین فراہم کرے گا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو کورونا ویکسین کی فراہمی پہلی ترجیح ہوگی.صدر شی جن پنگ نے کہا کہ دنیا میں طاقت کے ایک سے زیادہ مراکز ہیں اور اس لحاظ سے اقوام متحدہ کو متوازن ہونے کی ضرورت ہے‘انہوںنے اپنے خطاب میں کووڈ 19 کے بعد اقوام متحدہ کے کردار پر روشنی ڈالی صدر شی جن پنگ نے ایسی دنیا کی مخالفت کی جہاں طاقت کا ایک مرکز ہو اور کہا کہ کوئی بھی ملک پوری دنیا کا باس نہیں بن سکتا یہ واضح ہے کہ شی جن پنگ کے نشانے پر امریکہ تھا.شی جن پنگ نے کہا کسی بھی ملک کو یہ حق نہیں کہ وہ عالمی تعلقات پر اپنا تسلط دکھائے دوسرے ممالک کے مستقبل کو کنٹرول کرے اور ترقی کا پورا فائدہ خود اٹھائے کسی بھی ملک کو اپنی ترقی کرنے کا حق حاصل ہے اور اسے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا. انہوں نے کہا کہ موجودہ دنیا میں ترقی پذیر ممالک کے کردار میں اضافہ ہوا ہے، لہذا اقوام متحدہ کو زیادہ متوازن بننے کی ضرورت ہے بڑے ممالک کو بین الاقوامی قواعد و ضوابط اور ان کے متعلق اپنے وعدوں کا پابند ہونے کی ضرورت ہے.صدرشی جن پنگ نے یہ بھی کہا دوہرے معیار کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے بین الاقوامی قوانین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں ہونی چاہیے اور نہ ہی ان کو کسی ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے اقوام متحدہ تعاون کو فروغ دے ہمیں سرد جنگ کی ذہنیت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا بلکہ سب کو مل کر چیلنجز کا مقابلہ کرنا پڑے گا. انہوں نے کہاکہ ہمیں محاذ آرائی کی جگہ مذاکرات کی ضرورت ہے، داداگیری کی جگہ بات چیت اور باہمی مفادات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ہمیں کثیر قطبی دنیا کو قبول کرنا ہوگا اور بات کرنے سے کہیں زیادہ کام کرکے دکھانا ہوگا.صدرشی جن پنگ نے کہا کہ اقوام متحدہ نے 75 سال کے سفر میں عمدہ کام کیا ہے چینی صدر نے کہا پچھلے 75 برسوں میں انسانی معاشرے میں بہت سی تبدیلیاں آئی ہیں بین الاقوامی حالات بھی بدلے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں