لندن (پی این آئی)برطانیہ میں کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز اور کورونا کی دوسری لہر کے پیش نظر وزیر اعظم بورس جانسن نے نئی پالیسی کا اعلان کر دیا ۔تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں کورونا وائرس انفیکشنز کے دوبارہ بڑھتے ہوئے واقعات کی وجہ سے لندن حکومت نے اس وبائی مرض کے خلاف وارننگ
کا لیول بڑھا کر تین سے چار کر دیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ اب وہاں یہ وائرس پہلے سے زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔آج برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کورونا کی دوسری لہر کے پیش نظر لاک ڈاؤن کے حوالے سے نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے آج کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کریک ڈاؤن کے حوالے سے تجاویز پیش کیں،اس حوالے سے آج انہوں نے ایک میٹنگ کی صدارت بھی کی جس میں کورونا سے نمٹنے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔برطانوی وزیراعظم نے رات س دس بچے سے تمام ریسٹورانٹس اور بار پر کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے جس کا آغاز جمعرات سے ہو گا۔جب کہ لوگوں گھروں سے آن لائن کام کرنے کی تجاویز پر بھی زور دیا گیا ہے۔ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے نئی پالیسی پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 24 ستمبر سے رات دس بجے کے بعد پبز ، ریسٹورینٹس اور بارز کو بند رہیں گے جبکہ کورنٹائین کی خلاف ورزی کرنے والے کو دس ہزار پاؤنڈ جرمانہ کیا جائے گا جس پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا ۔شادی کی تقریب کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایونٹ میں 15 سے زیادہ لوگ شریک نہیں ہو سکیں گئے جس پر 28ستمبر سے عملدرآمد کیا جائے گا ۔بورس جانسن کا کہنا تھا کہ اشیاء کی خریداری کے لئے ملازمین اور خریداروں کے لئے ماسک لازمی ہوگا ۔ان کا کہنا تھا کہ نماز جنازہ میں بھی تیس افراد کو ہی شرکت کی اجازت ہو گی ۔ برطانوی وزیر اعظم نے آفس میں کام کرنے والے لوگوں کو ہدایت کی کہ اگر ممکن ہے تو گھروں سے ہی کام کریں تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ سکولز اور یونیورسٹیز کھلی رکھیں جائیں ۔یاد رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے پیش نظر خطرے کے لیول تھری سے بڑھا کر لیول فور کر دیا گیا تھا جبکہ ملک میں دوسرے لاک کے حوالے سے بھی آوازیں بلند ہونا شروع ہو گئیں تھیں۔برطانوی وزیراعظم نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر ان اقدامات کے بعد بھی وبائی مرض پر قابو نہ پایا گیا تو پھر مزید سخت اقدامات کا اعلان کیا جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں